بجلی اور پٹرول کی قیمتوں نے عوامی غصے کو عروج پر پہنچادیا

جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا نئی تاریخ کے اعلان سے انتخابات سے متعلق غیریقینی کم ہوگی؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ بجلی اور پٹرول کی قیمتوں نے عوامی غصے کو عروج پر پہنچادیا ہے، ایسی صورتحال میں وہ پارٹیاں الیکشن نہیں چاہیں گی جنہیں ذمہ دار سمجھا جارہا ہے.

ارشاد بھٹی نے کہا کہ ڈالر، ڈیزل اور پٹرول تینو ں نے ٹرپل سنچریاں مکمل کرلی ہیں، ایک طرف ملک میں بجلی کے بلوں پر لوگ خودکشیاں کررہے ہیں، دوسری طرف لندن اور دبئی میں اپنے ذاتی مسائل کیلئے بیٹھکیں لگی ہوئی ہیں

نگراں وزیراعظم فرماتے ہیں لوگ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں تو کیا ہوا، انتہا یہ ہے کہ عوامی مسائل حل کرنے کی کوئی اداکاری بھی نہیں ہورہی۔ ارشا دبھٹی کا کہنا تھا کہ وسائل کی کمی، نااہلی، سیاسی تقسیم، نفرت بھرا ماحول، سپریم کورٹ میں آئے روز شرمندگی نے الیکشن کمیشن کو مشکل میں ڈالا ہوا ہے، نہیں لگتا کہ 90روز میں انتخابات ہوں گے

انتخابات کے حوالے سے بے یقینی دن بدن بڑھے گی، ن لیگ نے ایک واپسی کا پلان بنایا ہوا تھا وہ اٹک گیا ہے۔ محمل سرفراز کا کہنا تھا کہ نئی تاریخ کے اعلان سے انتخابات سے متعلق غیریقینی کم نہیں ہوگی، انتخابات ہونے تک اس سے متعلق غیریقینی کم نہیں ہوسکتی، انتخابات کا 90دن سے ایک دن بھی آگے جانا غیریقینی ہی غیریقینی ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک سال گزرنے کے بعد بھی الیکشن نہیں ہوں گے۔

حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ وکیلوں نے وقت پر انتخابات کیلئے پٹیشن دائر کی ہوئی ہے، نگرانوں کی نگرانی میں دو چار سال گزرجانے کی کوشش ہوسکتی ہے لیکن کیا ملک میں صورتحال کنٹرول میں رہے گی، الیکشن کے علاوہ بھی بہت سی ترجیحات ہیں، اس وقت وہ ایک بڑی پارٹی کو آڑے ہاتھوں لے کر چاروں شانے چت کرنا چاہتے ہیں۔