شیر افضل مروت نے سپریم کورٹ میں عام انتخابات کے نتائج کو انفرادی طور پر چیلنج کر دیا

پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں عام انتخابات کے نتائج کو انفرادی طور پر چیلنج کر دیا۔

شیر افضل مروت نے آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست دائر کر دی۔

پی ٹی آئی رہنما نے سابق کمشنر لیاقت علی چٹھہ الزامات پر بنائی گئی الیکشن کمیشن کی کمیٹی بھی چیلنج کر دی۔

انہوں نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبر الیکشن کمیشن کی تعیناتی بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کالعدم قرار دی جائے، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے تمام فارم 47 کالعدم قرار دیے جائیں۔

شیر افضل مروت کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل دی گئی اعلیٰ سطح کی کمیٹی کالعدم قرار دی جائے، دھاندلی کے الزامات کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا جائے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ جوڈیشل کمیشن ملک بھر کے الیکشن نتائج راولپنڈی سمیت کنسالیڈیشن کرے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تشکیل روکی جائے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کوئی بھی احکامات جاری کرنے سے روکا جائے۔

شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا ہے کہ میں نے انتخابات کے خلاف درخواست دائر کر دی ہے۔

رجسٹرار آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک شیر افضل مروت کی درخواست موصول نہیں ہوئی۔