افغان محکمہ تعلیم خواتین کیلئے یونیورسٹیاں کھولنے کوتیار، طالبان قیادت کی اجازت کا انتظار

افغان محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیاں خواتین کو دوباہ داخلہ دینے کیلئے تیارہیں، تاہم اس بات کی منظوری طالبان کی اعلٰی قیادت دے گی۔

امریکی نیوزایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق طالبان نے دسمبر 2022 میں خواتین کی یونیورسٹی تعلیم پرپابندی لگا دی تھی اوراگست 2021 میں اقتدارسنبھالنے کے بعد چھٹی جماعت کے بعد سے لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا تھا۔

طالبان کے عبوری حکومت سنبھالنے کے بعد سے اففانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں خواتین کی تعلیم پرپابندی عائد کی گئی۔

افغان وزیرتعلیم ندا محمد ندیم کا کہنا تھاکہ یونیورسٹیوں میں مخلوط تعلیم پرپابندی لازمی تھی کیونکہ کچھ کورسز اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں۔

یہ پابندی طالبان سپریم کمانڈرملاہیبت اللہ اخونزادہ کی طرف سے لگائی گئی تھی۔

وزارت تعلیم کے مشیر مولوی عبدالجبار نے کہا ہے کہ جیسے ہی ملاہیبت اللہ اخونزادہ کا حکم ہوگا یونیورسٹیاں خواتین کو دوبارہ داخلہ دینے کیلئے تیارہوں گی، تاہم اس حکم کا نفاذ کب ہوگا، اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں بتایا گیا۔

مولوی عبدالجبار کا کہنا تھاکہ، ’ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا کہ یونیورسٹیاں بند کردو،اسلیے بند ہیں، اور جب وہ کہیں گے کھول دو تو اسی روز کھل جائیں گی۔ ہمارے رہنما خواتین کی تعلیم کے حق میں ہیں‘۔

پابندی عائد کیے جانے کے وقت افغان وزیرتعلیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ عارضی ہے،مخلوط تعلیم، نصاب اور ڈریس کوڈ کا مسئلہ حل ہو جائے گا تو یونیورسٹیاں دوبارہ کھول دی جائیں گی۔