پاکستان میں کھیلوں کی تباہی برسوں کی غفلت،کرپشن اور نااہلی کا نتیجہ ہے

پاکستان میں کھیلوں کی تباہی برسوں کی غفلت،کرپشن اور نااہلی کا نتیجہ ہے۔ تقریباً 30 سال قبل کرکٹ، ہاکی، اسکواش اور امیچر اسنوکر میں عالمی چیمپئن تھا، غیرضروری مداخلت نے کھیلوں کو تباہی کے دہانی تک پہنچادیا ہے۔

حالیہ کرکٹ ورلڈکپ کے دوران افغانستان سے پاکستان کی شکست اور حال ہی میں ختم ہونے والے ایشین گیمز میں پاکستان کی خراب کارکردگی نے کھیل کے شعبے کو قابل ذکر حد تک نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان نے 1994ء میں اپنا چوتھا ہاکی ورلڈ کپ جیتا تھا، آسٹریلیا کے علاوہ کوئی اور ٹیم نے ابھی تک چار ہاکی ورلڈ کپ نہیں جیتے۔ اسکواش میں صرف آسٹریلیا ہی ایسا ملک ہے جو پاکستان کے چھ سے زیادہ ورلڈ ٹیم چیمپئن شپ ٹائٹل کا حامل ہے۔

جان شیر خان 1987ء سے سال 1996ءکے دوران آٹھ مرتبہ چیمپئن رہے جبکہ 1988ءمیں انہیں جہانگیر خان سے شکست ہوئی تھی۔ پاکستان ہاکی ٹیم نے آخری بار لندن کے 2012ء اولمپکس میں اپنی جگہ بنائی تھی۔

جاری کرکٹ ورلڈکپ کی کوریج کرنے والے ایک پاکستانی صحافی کے مطابق اتنا بے بس پاکستانی ٹیم کبھی نہیں لگی جتنی وہ افغانستان کے خلاف نظر آئی۔ وہ کہتے ہیں کہ آج پاکستان کرکٹ میں ملک کی طرح قیادت کا فقدان ہے۔ خراب کارکردگی کی وجہ نامناسب سیاست اور حکومت کا غیر ضروری اثر و رسوخ ہے۔