پی ٹی آئی چیئرمین کی سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے کی درخواست پر اعتراضات دور

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے کی درخواست پر اعتراضات دور ہو گئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات دور کر دیے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے رجسٹرار آفس کو درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے ایف آئی اے نوٹسز بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت کر رہے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سائفر کا معاملہ اُٹھایا ہی نہیں جا سکتا، وزیرِ اعظم اور کابینہ کے فیصلوں کو آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ ہوتا ہے۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری درخواست پر 2 اعتراضات عائد کیے گئے ہیں، مرکزی اعتراض ہے کہ اسی نوعیت کی ایک درخواست پہلے سے دائر ہے، ہماری وہ درخواست بالکل الگ نوعیت کی تھی، اس پر اعتراض نہیں بنتا، ایف آئی اے نے طلب کیا تو چیئرمین پی ٹی آئی پیش ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تو نیک نیتی کے لیے کہا تھا کہ بھاگ نہیں رہے پیش ہوں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ تو کیا اب آپ ایف آئی اے کی انکوائری کو چیلنج کر رہے ہیں؟

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی بالکل، چیئرمین پی ٹی آئی جس دن ایف آئی اے میں پیش ہوئے اسی دن نیا نوٹس بھیجا گیا، اس سے زیادہ بدنیتی کیا ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان سے 3 گھنٹے تفتیش کی گئی، اسی دن نیا نوٹس بھیج دیا گیا، ایسی کون سی بات رہ گئی تھی جو بعد میں یاد آئی اور دوبارہ نوٹس کر دیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تو ہم آپ کی درخواست کو اعتراضات کے ساتھ سن رہے ہیں، میں ریکارڈ منگوا کر دیکھ لیتا ہوں پھر اعتراضات دور کر دیتا ہوں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری پہلی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری کی تھی، اُس درخواست پر ہمیں اس عدالت سے ریلیف بھی نہیں ملا تھا۔

سماعت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات دورکرنے کی استدعا پرفیصلہ محفوظ کرتے ہوئے جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ریکارڈ دیکھ کراعتراضات دورکرنے کا فیصلہ کریں گے۔