ایمان مزاری کو دارالحکومت سے باہر لے جانے سے روکنے کے حکم میں پیر تک توسیع

اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کی صاحبزادی ایڈووکیٹ ایمان مزاری کو دارالحکومت سے باہر لے جانے سے روکنے کے حکم میں پیر تک توسیع کر دی۔

ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیل فراہمی اور حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایمان مزاری کی درخواست پر سماعت کی جس میں وزارتِ داخلہ کے حکام عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

عدالت نے سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ ایمان مزاری کو اسلام آباد سے باہر نہ لے جایا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے احکامات جاری کیے اور 20 اگست کے بعد کسی وقوعہ میں ایمان مزاری کو گرفتار نہ کرنے کے حکم میں بھی توسیع کر دی گئی۔

عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری داخلہ پیر تک ایمان مزاری کے خلاف صوبوں سے مقدمات کی تفصیل لے کر آگاہ کریں۔

سماعت کے آغاز میں عدالت نے وزارت داخلہ حکام سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ایمان مزاری کے خلاف صوبوں میں درج مقدمات کی تفصیلات منگوائی ہیں؟

وزارت داخلہ حکام نے بتایا کہ اسلام آباد میں ایمان مزاری کے خلاف ایک مقدمہ درج ہے، وفاقی حکومت ایسے معاملات میں صوبوں کو حکم نہیں دے سکتی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیسی بات کر رہے ہیں؟ ہم نے صرف معلومات حاصل کرنے کے لیے کہا ہے۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرڈر دیر سے ملا ہے، کچھ وقت دے دیا جائے۔

ایمان مزاری کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ گرفتار کر لیا جائے گا۔