صدرِ مملکت کی جانب سے بینکنگ محتسب کا حکم برقرار رکھنے کا فیصلہ

صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے بینکنگ محتسب کا حکم برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے بینک فراڈ کے متاثرہ شہری کو 3 لاکھ 44 ہزار 600 روپے واپس کرنے کی ہدایت دی ہے۔

صدرِ مملکت نے بینکنگ محتسب کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے بینک فراڈ سے متاثرہ صارف کو 3 لاکھ 44 ہزار 600 روپے ادا کرنے کی ہدایت دی ہے کیونکہ رقم شہری کے اکاؤنٹ سے دھوکہ دہی سے منتقل کی گئی تھی اور بینک نے فنڈ ٹرانسفر کی سہولت کو صارف کی رضامندی کے بغیر کھول کر بدانتظامی کا ارتکاب کیا اور اس سے صارف کو نقصان پہنچا۔

اُنہوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بینک قانون کے تحت اس پر ڈالے گئے بوجھ اور قانونی ذمے داری کو ختم کرنے میں ناکام رہا کیونکہ بینک نے صارف کی اجازت کے بغیر انٹرنیٹ بینکنگ چینل کھولا، صارف کو بینک کی ہیلپ لائن سے ملتے جلتے نمبر سے فون کال موصول ہوئی جس کے بعد اس کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 44 ہزار 600 روپے کی رقم منتقل کر دی گئی، صارف نے ماضی میں آن لائن چینلز کے ذریعے کوئی لین دین نہیں کیا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بینک ادائیگی کے نظام اور الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر ایکٹ 2007ء کے سیکشن 41 کے مطابق متنازع لین دین کی قانونی حیثیت ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

اُنہوں نے کہا کہ رقم کی قسطوں میں منتقلی ایک ہی تاریخ پر بہت ہی مختصر وقت میں ایک ہی طرز پر کی گئی تو اس طرح رقم کی منتقلی پر بینک سسٹم الرٹ ہوجانا چاہیے تھا اور رقم کی منتقلی سے قبل کم از کم صارف کو کال کی جانی چاہیے تھی۔

صدرِ مملکت نے کہا کہ یہ تشویشناک واقعہ ہے، تمام بینکوں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے اس معاملے پر توجہ دی جائے، شہری ڈیجیٹل بینکنگ اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی موجودہ دور کی بینکنگ مصنوعات سے مکمل طور پر واقف نہیں۔

اُنہوں نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ بینک آن لائن چینلز کے حوالے سے قوانین اور اسٹیٹ بینک کی ہدایات کی تعمیل کرنے میں ناکام رہا اس لیے یہ اپیل مسترد کی جاتی ہے اور یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ بینک 30 دنوں کے اندر بینکنگ محتسب کو تعمیل کی رپورٹ جمع کروائے۔

واضح رہے کہ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے امیر علی وسان نے فراڈ کے فوری بعد بینک میں شکایت درج کروائی جو شکایت حل نہ ہوئی پھر صارف نے اپنی کھوئی ہوئی رقم کی واپسی کے لیے بینکنگ محتسب سے رجوع کیا تھا۔