برطانیہ میں چائے کی قلت ہونے کا امکان

برٹش ریٹیل کنسورشیم (BRC) نے برطانیہ میں چائے کی قلت ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بحیرۂ احمر میں بحری جہازوں پر شروع ہونے والے حوثی حملوں کی وجہ اس راستے سے گزرنے والے سینکڑوں مال بردار بحری جہازوں کومنزل تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور تمام تر بحری جہاز متبادل راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔

ان مال بردار بحری جہازوں کے لیے متبادل راستہ جنوبی افریقہ کے ’کیپ آف گڈ ہوپ‘ کے ارد گرد کا شپنگ روٹ ہے لیکن یہ راستہ کافی لمبا ہے اور ممکنہ طور پر بحیرۂ احمر اور سوئس کنال کے راستے کے مقابلے میں یہاں سے سفر کرتے ہوئے منزل تک پہنچنے میں10سے 14 دن زیادہ لگ سکتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بحیرۂ احمر کے راستے سے ہونے والی تجارت میں آنے والی اس رکاوٹ کی وجہ سے برطانیہ میں چائے کی قلت پیدا ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق، فی الحال برطانیہ کے بڑے سپر مارکیٹ گروپس کے پاس چائے کی کافی تعداد موجود ہے لیکن اس کے باوجود بھی برٹش ریٹیل کنسورشیم (BRC) نے پہلی وارننگ جاری کردی ہے کیونکہ اگر طویل مدت تک بحیرۂ احمر کے راستے برطانیہ جانے والے بحری جہازوں کو اسی طرح رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا رہا تو ملک میں چائے کی کمی ہو سکتی ہے۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ برطانیہ چائے درآمد کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔

برطانیہ، کینیا اور بھارت سے نصف سے زیادہ چائے درآمد کرنے کے لیے بحیرۂ احمر کے راستے پر انحصار کرتا ہے۔

علاوہ ازیں، انسٹی ٹیوٹ آف ایکسپورٹ اینڈ انٹرنیشنل ٹریڈ (IEIT) نے انکشاف کیا ہے کہ برطانیہ جو چائے درآمد کرتا ہے وہ پروسیسڈ نہیں ہوتی جسے پھر برطانیہ میں پروسیس کرکے پیک کیا جاتا ہے اور پھر مختلف ممالک میں برآمد کیا جا تا ہے یوں برطانیہ چائے برآمد کرنے والا دنیا کا 10 واں بڑا ملک ہے۔

وارننگ جاری کرنے کے علاوہ برٹش ریٹیل کنسورشیم (BRC) کے ڈائریکٹر آف فوڈ اینڈ سسٹین ایبلیٹی اینڈریو اوپی نے بحیرۂ احمر میں تجارتی رکاوٹ کے صارفین پر کم سے کم اثر کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔

اگرچہ صنعت کے ذرائع کچھ تاخیر کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن وہ کسی خاص کمی کی توقع نہیں کرتے ہیں۔ IEIT کے ڈائریکٹر جنرل مارکو فورجیون نے مشورہ دیا ہے کہ چائے جاری سپلائی چین کے بحران سے متاثر ہونے والی دیگر اشیاء کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔