یونس خان نے پاکستان ٹیم کی کپتانی کا نسخہ بتادیا

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے کہا ہے کہ موجودہ ورلڈ کپ میں کپتانی اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا، بابر اعظم کو کپتانی اور اپنی بیٹنگ کو الگ الگ زاویے میں ڈھالنا چاہیے تھا۔

آئی س سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2009ء کی چیمپئن ٹیم کے کپتان یونس خان نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ورلڈ کپ کا بغور جائزہ لیں تو یہ دیکھیں کہ ہم نے فنش کہاں کیا ہے، اگر ہم بغیر پلاننگ کے پانچویں نمبر پر آسکتے ہیں جہاں دیگر ٹیموں سے پھر بھی قدرِ بہتر ہیں اور اگر ہم تھوڑی پلاننگ کر لیتے، تھوڑی ٹیوننگ کر لیتے، تھوڑی ایڈجسٹمنٹ کر لیتے تو ہم ٹاپ فور میں فنش کرتے اور سیمی فائنل کھیل رہے ہوتے۔

یونس خان نے کہا کہ یہاں جو بڑے پلیئر ہوتے ہیں وہ سیمی فائنل اور فائنل میں بڑی اننگز کھیل جاتے ہیں جیسے 2009ء ورلڈ کپ میں شاہد آفریدی تھے، موجودہ ورلڈ کپ میں فخر زمان نے بیک ٹو بیک دو میچز میں شاندار بیٹنگ کی ان جیسے بڑے کھلاڑیوں کو کہاں اور کیسے استعمال کرنا ہے یہ آپ کو آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ٹیم بھارت کی بات کریں تو روہت شرما، ویرات کوہلی، اور راہول ٹاپ کے بیٹرز ہیں جو پورے ورلڈ کپ میں پرفارم کر رہے ہیں، بولنگ میں اسپنرز کے ساتھ فاسٹ بولرز کی کارکردگی کی وجہ سے ان کی ٹیم ٹاپ پر ہے تو ایسی ہی پلاننگ کی ضرورت ہے۔

سابق کرکٹر نے کہا کہ ٹیم پلاننگ اور ایڈجسٹمنٹ کوئی راکٹ سائنس نہیں کہ اس میں پہاڑ کاٹنا پڑے، یہ مشکل کام ان کے لیے ہے جو پلاننگ نہیں کر پاتے اور نہ ہی اس میں کوئی نئی تھیوری لانی ہے نہ ہی کوئی میتھمیٹک کا استعمال کرنا ہے۔

یونس خان نے کہا کہ آپ کو پاور پلے کا صحیح استعمال آنا چاہیے اور ضروری پاور پلے جو 11 اوور سے 40 اوور تک کا ہے وہ کیسے استعمال کرنا ہے یہ بہت ضروری ہے وہاں اسپنر اور فاسٹ بولرز کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے یہ پلاننگ ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آج جو بابر اعظم کی کپتانی کی ہر پلیٹ فارم پر باتیں ہو رہی ہیں میرے خیال میں یہ اتنا مشکل کام نہیں ہے پہلے آپ کو ایک اچھی ٹیم سلیکٹ کر کے فرنٹ سے لیڈ کرنا ہے۔

یونس خان نے کہا کہ آپ مثال بنیں پلیئرز خود ہی آپ کو فالو کریں گے، دوسری جانب اپنی بیٹنگ کرتے وقت پورا فوکس محض اپنی بیٹنگ پر دیں اور جب کپتانی کا رول ادا کرنا ہے ٹیم کھلانی ہے تو اس وقت اپنی لیڈنگ شپ کوالیٹیز دکھانی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں یہ نہیں سوچنا کہ آپ کی بیٹنگ کے وقت رنز بنے ہیں یا نہیں، سنچری بنائی ہوئی ہے یا نہیں اس وقت آپ کو اپنا رول کپتانی کا ادا کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہی ٹیم اگر تھوڑی سی پلاننگ اور ایڈجسٹمنٹ کرلے تو 7 ماہ بعد ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت سکتی ہے۔