ٹیلی مارکیٹنگ فون کالز کا مقدمہ، امریکی شخص 75 ہزار ڈالر جیت گیا

آسٹن، ٹیکساس: امریکہ اور یورپ میں روبوکالز اور اشتہاری کالز کی بھرمار ہوتی رہتی ہے۔ ان سے تنگ آکر ایک امریکی شخص نے تمام اداروں کا سراغ لگایا، کال سینٹرز پر مقدمہ کیا اور اب ہرجانے کی 75 ہزار ڈالر کی رقم مقدمے میں جیت چکے ہیں۔

آسٹن کے رہائشی ڈین گراہم بھی ان نامعلوم کالز سے پریشان تھے جو عموماً اشتہاراور خدمات کے لیے کی جاتی ہیں۔ امریکیوں کو ہرماہ ایسی اربوں فون کالز موصول ہوتی ہیں جو ان کے معمولات میں خلل ڈالتی ہیں۔

ڈین گراہم نے ہر اس کمپنی کا پتا لگایا اور جو انہیں کال کرتی تھیں۔ وہ امریکی ڈیٹا بیس ’ڈونوٹ کال رجسٹری‘ میں اپنا نمبر درج کرواچکے تھے۔ لیکن کمپنیوں کی شامت آئی کہ اس کے باوجود انہوں نے ڈین کو دھڑادھڑ فون کالز کیں اور ایک دن میں انہیں دس کالز بھی موصول ہونے لگی تھیں اور ایک دن تو انہیں 25 کالز بھی ملیں۔

امریکی قانون کے مطابق ڈونوٹ کال رجسٹری والے نمبروں پر اشتہاری رابطہ کرنا ممنوع ہے۔ قانون کے تحت ایسے نمبروں پر فون کال کرنے سے قبل تحریری اجازت نامہ درکار ہوتا ہے۔ اسی بنا پر گراہم نے چھوٹے کاروبار کے مقدمات والی عدالتوں میں 50 مقدمے دائر کئے۔ شروع میں انہیں ناکامی ہوئی لیکن اس کے بعد وہ ایک کے بعد ایک کئی مقدمے جیتے اور جرمانے کی رقم وصول کرتے رہے۔ اب تک وہ75 ہزار ڈالر کی رقم جیت چکے ہیں۔

انجانی فون کال سے پریشان دیگر افراد کو بھی وہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ بھی ان کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں۔