ایک ٹانگ والے کنگ فو ماسٹر کے چرچے

دمشق: شمالی شام میں ایک ٹانگ والے کنگ فو ماسٹر نے ساری دنیا کو حیران کرکے ثابت کیا ہے کہ ہمت و حوصلے کے ساتھ کسی بھی معذوری کو شکست دی جاسکتی ہے۔

فاضل عثمان نامی 24 سالہ نوجوان کو بچپن ہی سے مارشل آرٹ کا شوق تھا اور وہ 12 سال کی عمر سے کنگ فو سیکھ رہا تھا۔ وہ شمالی شام کے ابزیمو شہر کا رہائشی ہے جہاں باغی افواج قابض ہیں۔

لیکن 2015 میں باغیوں اور شام کی سرکاری فوج میں جھڑپوں کے دوران اس کی ایک ٹانگ شدید زخمی ہوگئی جسے بالآخر کاٹ دیا گیا۔

مزید علاج کی غرض سے اس نے تین سال ترکی میں بھی گزارے جہاں اس نے مارشل آرٹ بالخصوص کنگ فو کے استادوں سے تربیت حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

ایک ٹانگ کٹ جانے کے باوجود، عثمان نے ہمت نہ ہاری اور کنگ فو کی مشق جاری رکھتے ہوئے اپنے ہنر کو بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھا۔

شام واپس پہنچنے کے بعد عثمان نے اپنے شوق کی تکمیل میں ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے ابزیمو میں ایک مارشل آرٹ اسکول کھول لیا جہاں وہ بچوں کو کنگ فو کی تربیت دیتا ہے۔

یہاں تقریباً 100 بچے اس سے کنگ فو سیکھ رہے ہیں جن کی بڑی تعداد ایسے یتیموں پر مشتمل ہے جو خانہ جنگی کے باعث اپنے والدین کے سائے سے محروم ہوچکے ہیں۔

فاضل عثمان ان بچوں کو کنگ فو سکھانے کا کوئی معاوضہ نہیں لیتا۔

خبر رساں ایجنسی ’’اے ایف پی‘‘ کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے عثمان نے بتایا: ’’مجھے یقین ہے کہ یہ بچے ایک دن اتنے ماہر ہوجائیں گے کہ عالمی مقابلوں میں حصہ لے سکیں گے۔‘‘