ڈیوٹی کے دوران شادی کی پیشکش قبول کرنے پر خاتون فوجی گرفتار

ابوجا: نائجیریا میں ایک خاتون فوجی افسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے ڈیوٹی کے دوران ایک نوجوان سپاہی کی جانب سے شادی کی پیشکش قبول کی تھی۔

خبروں کے مطابق، نائجیریا کی ملٹری ٹریننگ اکیڈمی میں تعینات خاتون افسر سوفیات اکنلابی کو وہاں زیرِ تربیت ایک نوجوان سپاہی نے شادی کی پیشکش کرتے ہوئے انگوٹھی دی جو انہوں نے خوشی خوشی پہن لی۔

ان خوبصورت اور یادگار لمحات کی مختصر ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس میں وہ اپنے فوجی یونیفارم میں دیکھی جاسکتی ہیں جبکہ ارد گرد دوسرے فوجی بھی موجود ہیں اور ان دونوں کو مبارکباد دے رہے ہیں۔
جلد ہی یہ خبر نائجیرین فوج کے اعلیٰ حکام تک بھی پہنچ گئی، جس کے چند روز بعد سوفیات کو فوجی نظم و ضبط (ڈسپلن) کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا گیا۔

ان پر الزام ہے کہ جب انہوں نے شادی کی یہ پیشکش قبول کی، اس وقت وہ ڈیوٹی پر تھیں اور فوجی یونیفارم میں بھی تھیں، جبکہ نوجوان سپاہی ان کا زیرِتربیت شاگرد تھا۔

نائجیرین آرمی کے ایک جنرل نے بی بی سی کو بتایا کہ ’’ٹرینر کا مقصد نوجوان سپاہیوں کو تربیت دینا ہوتا ہے نہ کہ ان کے ساتھ عشق و محبت کی پینگیں بڑھانا، یہ ادارہ جاتی نظم و ضبط، بالخصوص ملٹری ڈسپلن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘‘

سوفیات کے گرفتار ہونے کی خبریں بھی سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئیں اور نائجیریا کی مختلف مشہور شخصیات نے سوفیات کو رہا کرنے کا مطالبہ شروع کردیا ہے۔

بیشتر سوشل میڈیا صارفین کو اعتراض تھا کہ اگر یہی حرکت کوئی مرد فوجی افسر کرتا تو اس کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی جاتی لیکن سوفیات کو صرف عورت ہونے کی وجہ سے سزا دی گئی ہے۔

یہی نہیں بلکہ سوفیات کا کورٹ مارشل رکوانے کے لیے سوشل میڈیا پر ایک پٹیشن بھی دائر کردی گئی ہے جس میں نائجیرین فوج کے سربراہ فاروق یحیٰی سے درخواست کی گئی ہے کہ سوفیات کو رہا کیا جائے اور کسی کی بے ضرر ذاتی خوشی کو فوجی نظم و ضبط کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔

پٹیشن میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ نائجیریا کے اپنے قانون کے مطابق، کوئی بھی بالغ عورت اپنی پسند کے کسی بھی بالغ مرد سے شادی کرنے کی مکمل آزادی رکھتی ہے۔

اس پٹیشن پر اب تک ہزاروں افراد دستخط کرچکے ہیں لیکن سوفیات اب بھی قید میں ہیں۔ نائجیرین میڈیا اس بارے میں بھی مکمل خاموش ہے کہ سوفیات کے کورٹ مارشل کی کارروائی کہاں تک پہنچی ہے۔