بولیویا کے شہری کو گھر پر شیطانی مجسمے بنوانا مہنگا پڑگیا

بولیویا: بولیویا کے ایک کانکن نے سینگوں والی شیطانی کھوپڑیاں اور دیگر پراسرار جانور اپنے گھروں کی دیواروں پر تعمیر کئے تھے۔ لیکن اب مقامی افراد اس سے خوف کھانے لگے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شاید اس گھر میں جادوئی اور شیطانی عمل بھی ہوتے ہیں۔

یہ مکان ایل ایلٹو نامی شہر میں قائم کیا گیا ہے جو بلندی پر واقع ہے۔ ڈیوڈ شوک نامی کان کن نے اپنے مکان کی تعمیر کے بعد ایک فنکار کو بلایا اور اس سے کہا کہ گھر کی دیواروں، دروازوں اور چھت پر لکڑی اور سیمنٹ سے بنے خوفناک شیطانی مجسمے بنائے۔

ان میں انسانی کھوپڑیوں پر سینگ بھی بنوائے گئے جو دیو نما شبیہہ ظاہر کرسکیں۔ اسی طرح دروازے پر اژدہے اور ڈریگن کاڑھے گئے ہیں۔

ڈیوڈ کا مؤقف ہے کہ وہ ان مجسموں سے وہ ہولناک ظلم دکھانا چاہتے ہیں جب اسپینی غاصب حکمرانوں نے چاندی کی تلاش کے لیے یہاں حملہ کیا اور کانوں میں کام کرنے والے غریب کانکنوں پر بہت ظلم کیا کرتے تھے۔ اس نے بتایا کہ ہسپانوی نوآبادیات میں یہاں کے لوگوں کو بہت ڈرایا گیا تھا اور یہ تعمیر اسی کی نشانی ہے۔

اسپین نے بولیویا پر تین سوسال تک حکومت کی تھی اور وہ یہاں سے چاندی لوٹ کر لے جاتے رہے تھے۔ ہسپانوی حکمران اس وقت کانکنوں کو خوفناک پتلوں اور شیطانی اشکال سے ڈرایا کرتے تھے۔

لیکن مقامی افراد اس مکان سے خوفزدہ ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ ڈیوڈ شاید سفلی علم کے ماہرہیں اور شیطانی عمل کرتے ہیں۔

دوسری جانب ڈیوڈ نے کہا ہے کہ اس کا شیطانی عمل سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ یہاں آنے والے سیاحوں کو ہسپانوی نوآبادیاتی مظالم دکھانا چاہتے تھے۔ ان کے مطابق مجسمے اچھائی کی علامت ہیں ناکہ کسی شیطانی عمل کو ظاہر کرتے ہیں۔

تاہم ڈیوڈ کی ایک پڑوسی خاتون ماریہ نے بتایا کہ اس نے گھرسے عجیب وغریب منتروں کی آوازیں سنی ہیں۔ لیکن ڈیوڈ اس سے انکاری ہیں۔