جوبائیڈن لائیو کالر کے ہاتھوں “بیوقوف” بن گئے

واشنگٹن: وائٹ ہاوس کرسمس کے موقع پر لائیو کال کے دوران امریکی صدر جوبائیڈن اپنے ہی خلاف استعمال ہونے والے پرینک کو سمجھنے سے قاصر رہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن خاتون اول کے ہمراہ کرسمس کے موقع پر لائیوکال پر لوگوں سے بات کررہے تھے۔

ویڈیو کانفرنس پر مشتمل کالزکے دوران بچوں کے والد نے مکالمے کے اختتام پر کہا’Let’s go, Brandon‘، تاہم جوبائیڈن طنزیہ جملہ سمجھنے سے قاصر رہے اور انہوں نے سوچے سمجھے بغیر اس پر آمادگی کا اظہار بھی کردیا۔

خیال رہے کہ ’Let’s go, Brandon‘ کی اصطلاح قدامت پسندوں یعنی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے لیے ایک سیاسی نعرہ ہے جو موجودہ امریکی صدر کے خلاف استعمال ہوتا ہے اور اس کا مفہوم ’جوبائیڈن دفع ہوجاؤ‘ سے جوڑا جاتا ہے۔

امریکی صدر اور خاتون اول نے بچوں سے بات کرنے کے بعد ان کے والد جیرڈ سے بات کی اور گفتگو کے آخری مرحلے میں جوبائیڈن نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ آپ کی کرسمس شاندار گزرے گی‘۔

جس پر جیرڈ نے جواب دیا کہ ’ہاں، مجھے امید ہے کہ آپ لوگوں کی بھی کرسمس بہت اچھی گزرے گی، Let’s go, Brandon

جیرڈ کے اس پرینک کو امریکی صدر فوری سمجھ نہیں سکے اور کہا کہ ’میں متفق ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: شہروز مجھے ملاقات کیلیے بلارہا ہے، منال خان کی صبور کو پرینک کال

“Let’s Go Brandon” ایک توہین آمیز جملے کے طور پر استعمال ہوتا ہے، اس کی ابتدا ستمبر میں ہوئی جب ایک رپورٹر کار ریس میں جتنے والے ڈرائیور برینڈن براؤن کا انٹرویو کررہے رہا تھا اور اس دوران شائقین میں موجود ایک گروہ نے جوبائیڈن مخالف نعرہ لگانا شروع دیا۔

اسٹوڈیو میں موجود خاتون اینکر نے کار ریس جیتنے والے ڈرائیور کو کہا کہ شائقین آپ سے کہہ رہے ہیں ’let’s Go Brandon‘۔

اس کے بعد Let’s Go Brandon ایک سیاسی نعرہ بنا گیا جو امریکی صدر کے خلاف استمعال ہونے لگا۔