معروف دینی سکالر سنئیر کالم نگار پیر ضیا الحق نقشبندی کے بڑے بھائی کمال مرتضی نقشبندی قضائے الہی سے نارووال میں انتقال کر گئے ہیں. ان کی نمازہ جنازہ آج 12نومبر کو 2بجے مالوکے بس سٹاپ (صادق آباد)ظفروال روڈ ضلع مزید پڑھیں
دلوں کا لنڈا بازار !
وہ دن دور نہیں جب انسانی اعضا کے سپیئر پارٹس بھی بازار سے اسی طرح دستیاب ہوا کریں گے جس طرح ان دنوں کار یا موٹر سائیکل کے سپیئر پارٹس دستیاب ہوتےہیں۔ اس صورت میں ٹانگیں اور بازو وغیرہ تو باہر کسی کنڈے کے ساتھ لٹکے ہوں گے جب کہ آنکھ، کان اور دل وغیرہ چھوٹے پیکٹوں میں بند شو کیسوں میں سجے نظر آئیں گے ۔گاہک دکاندار سے کوئی عضو طلب کرے گا تو وہ فوراً کپڑے سے چمکا کر اس کی خدمت میں پیش کر دے گا۔ گاہک اگر دل کا خریدار ہے تو قارئین یہ منظر آنکھوں کے سامنے لائیں کہ دل دینے اور دل لینے والا مول تول میں مصروف ہیں دل دینے والا زیادہ سے زیادہ دام کھرے کرنے کے چکر میں اور دل لینے والا سو پچاس روپے کم کرانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ممکن ہے عشاق یہ منظر دیکھنا پسند نہ کریں ایک تو اس لئے کہ اس میں ان کی توہین کا پہلو نکلتا ہے اور دوسرے یوں کہ بازاروں میں دلوں کی یوں کھلے عام خریدوفروخت سے ان کے لئے یہ ممکن نہ رہے گا کہ وہ کسی سے کہہ سکیں ۔
ابھی کم سن ہو رہنے دو کہیں کھو دو گے دل میرا
تمہارے ہی لئے رکھا ہے لے لینا جواں ہو کر
کیونکہ اس کے جواب میں وہ بہت کم سن ناک بھوں چڑھا کر کہے گا کہ تھوڑے سے پیسے کے لئے مرے جا رہے ہو اگر دل گم بھی ہو گیا تو کون سی قیامت آ جائے گی بازار سے ایک اور لے آنا۔
باقی ’’سپیئر پارٹس ‘‘ کا ذکر تو بعد میں ہو گا اب اگر دل کا ذکر چھڑ ہی گیا ہے تو پہلے یہ قصہ نمٹالیں۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ متذکرہ صورت میں جہاں دل والوں کے لئے گوناگوں پریشانیاں پیدا ہوں گی وہاں ان کے لئے ایک مسئلہ یہ بھی ہو گا کہ جذبہ صادق نہ ہونے کی صورت میں وہ لمبے چوڑے دعوے نہیں کر سکیں گے ۔مثلاً ان کے لئے ممکن نہ ہو گا کہ وہ کہیں ’’اگر یقین نہیں آتا تو میرا دل چیر کر دیکھ لو‘‘ کیونکہ اگلوں نے فوراً چاقو نکالنا ہے اور دل چیر کر دیکھ لینا ہے اس صورت میں ایک تو دعویٰ کنندہ خواہ مخواہ شرمسار ہو گا کیونکہ دل میں سے ایک قطرہ خون کےسوا کچھ نہیں نکلنا اور دوسرے نیا دل خریدنے کےضمن میں بیٹھے بٹھائے اسے ایک اچھی خاصی رقم کی ’’ڈز‘‘ پڑ جائے گی تاہم اس میں دل والوں کا ایک فائدہ بھی ہے وہ یوں کہ اگر کوئی ان کا دل توڑ دیتا ہے تو وہ سر میں خاک ڈال کر اور گریبان چاک کرکے جنگلوں میں پھرنے کے بجائے سپیئر پارٹس کی دکان پر جائیں گے اور نیا دل خرید لائیں گے۔یعنی
اور لے آئیں گے بازار سے گر ٹوٹ گیا
اس طرح اگر کوئی مفلس و نادار ہے اور وہ نیا دل ’’افورڈ‘‘ نہیں کر سکتا تو وہ سیکنڈ ہینڈ دل خرید کر گزارہ کرلے گا لیکن اس میں اگر کوئی خدشہ مضمر ہے تو یہ کہ سیکنڈ ہینڈ دل کہیں پہلے سے بھی زیادہ کشتہ تیغ ستم نہ نکلے، کیونکہ اس صورت میں بچارے اہل دل کی زندگی مزید اجیرن ہو جائے گی اس خدشے سے محفوظ رہنے کا یہی ایک طریقہ ہے کہ سیکنڈ ہینڈ دل خریدتے وقت کسی عادی دل شکستہ کو ساتھ لے جایا جائے تاکہ وہ دل کے لنڈا بازار میں پوری چھان پھٹک کے بعد کوئی اچھا ’’دانہ‘‘ ڈھونڈنے میں کامیاب ہوجائے۔
ظاہر ہے انسانی سپیئر پارٹس کی مارکیٹ میں صرف دل ہی دستیاب نہیں ہوں گے بلکہ جیسا کہ شروع میں بیان کیا گیا وہاں کان، آنکھیں، ہونٹ، بازو اور ٹانگیں وغیرہ بھی سستے داموں فروخت ہوں گی کئی لوگ کانوں کے بہت کچے ہوتے ہیں وہ اگر چاہیں گے تو بازار سے ایک جوڑی کانوں کی خرید کر اپنی اور دوسروں کی زندگی آرام دہ بنا دیں گے ،کچھ لوگوں کو آنکھوں کی بہت سخت ضرورت ہوتی ہے کیونکہ وہ تمام عمر آنکھیں بند کرکے گزارتے ہیں جس سے وہ بصیرت اور بصارت دونوں سے محروم ہو جاتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے آنکھوں کا تحفہ نعمت غیر مترقبہ ثابت ہو گا کیونکہ آئندہ کے لئے آنکھیں کھلی رکھنے کی صورت میں انہیں بصارت کے ساتھ ساتھ رفتہ رفتہ بصیرت بھی واپس مل جائے گی۔
تاہم تمام اعضا میں سب سے زیادہ منافع بخش خریدوفروخت غالباً بازوئوں کی ہو گی اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام ملکوں میں دائیں اور بائیں بازو کی پارٹیاں ہیں مگر استعمال میں مہارت ضروری ہے سوشلزم ہماری معیشت ہے کہ ڈھنڈورے کا سلوگن اور اسلام ہمارا دین ہے کے سلوگن دونوں صحیح استعمال نہیں ہوئے ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ دایاں اور بایاں بازو بھی اگر ناکام ہو گئے تو بائیں بازو والا ٹنڈا اپنے لیے بائیاں اور دائیں بازو والا اپنے لیے دایاں بازور بازار سے حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گےاور اس کے منہ مانگے دام ادا کریں گے کیونکہ یہ ان کی روزی کا معاملہ ہے ہمارے ہاں دائیں بازو والے کی کمائی اس کے دائیں بازو کی وجہ سے ہے اور بائیں بازو کا ’’رازق‘‘اس کا بایاں بازو ہی ہے!