ابن مریم ؑکی حضورؐ سے شکایت!

جڑانوالہ میں اسلام کے نام پر اسلام کی جو رسوائی کی گئی ہے اس پر دل بہت اداس ہے۔ کسی مسیحی پر یہ الزام لگایا گیا کہ اس نے قرآن کی بے حرمتی کی ہے اوراس کے بعد مسجدوں سے اعلانات کا سلسلہ شروع ہوگیا اور ایک ہجوم نے 13 کے قریب چرچز کو جزوی نقصان پہنچایا یا مکمل طور پر جلا دیئے گئے، غریب مسیحیوں کے گھروں کو بھی جلایا گیا اور ان میں لوٹ مار بھی کی گئی۔ اس تمام عرصے کے دوران انتظامیہ اور پولیس تماشائی بنی رہی۔ بلکہ پنجاب حکومت کے کسی نامعلوم ترجمان کے ٹِکر ٹی وی چینل پر چلتے رہے کہ صورتحال پر قابو پالیا گیا ہے۔ صورتحال پر’’قابو‘‘ کا ثبوت یہ ہے کہ ذیل میں درج ان چرچز کو جزوی نقصان پہنچا یا، مسیحیوں کو خوفزدہ کرنے کیلئے وہاں ہجوم نے نعرہ بازی کی، چند چرچ مکمل طور پر جلا کر راکھ کردیئے گئے۔ تفصیل درج ذیل ہے:

جلائے گئے چرچز کی لسٹ اور سینکڑوں کی تعداد میں بائبل مقدس نذر آتش۔

نمبر1: پاسٹر سلیم عارف صاحب کا AEC چرچ عیسیٰ نگری۔نمبر2:پاسٹر رضوان صاحب کا چرچ مکمل جلا دیاگیا ہے پریسبٹیرین چرچ عیسیٰ نگری۔نمبر 3:پاسٹر عدنان مائیکل کنگ ڈم آف چرچ۔ نمبر4:میجر معشوق صاحب کا چرچ مکمل طور پر جلا دیا گیا ہے۔نمبر5:کیتھولک چرچ ناصر کالونی۔ نمبر6:پاسٹر عیسیٰ ائیل کا چرچ پریسبٹیرین چرچ مہاڑ والا۔نمبر7:پریسبٹیرین چرچ سہروان۔ نمبر8:پاسٹر عامر پٹھان کا چرچ آف گارڈ کمووانہ۔ نمبر9:کیتھولک چرچ کرسچن کالونی۔نمبر 10 کیپٹن ساجد صاحب کا چرچ ،سالویشن آرمی چرچ۔نمبر 11:FGA چرچ فاروق پارک میں مکمل طور پر جلا دیا گیا ہے۔نمبر12:پاسٹر عمر شہزاد صاحب کا چرچ FGA یاسر ٹائون چرچ مکمل جلا دیا گیا۔نمبر13:پاسٹر فلپس صاحب کا چرچ کلوری چرچ آف نوراکالونی ۔نمبر 14:کلوری چرچ 240 چک والا بھی جلا دیا گیا ہے۔نمبر15:میجر امجد صاحب سالویشن آرمی چرچ بھی جلایاگیا۔نمبر16: کیتھولک چرچ بستی عیسیٰ نگری۔نمبر 17:پاک خوشخبری چرچ نورا کالونی میں ،پاسٹر اشرف صاحب۔ نمبر18:امیزنگ ریس چرچ شہروان میں۔نمبر 19:پاسٹر نوید مختار بی ایم چرچ 120 بستی۔نمبر 20:سالویشن آرمی چرچ جلایاگیا اور پاسٹر ہائوس بھی۔نمبر21:نامعلوم ایک اور چرچ تصاویر جلایا گیا، پاسٹر ہائوس بھی۔بہت سارے گھر اور سینکڑوں کی تعداد میں بائبل مقدس کے نسخے بھی نذر آتش۔

خدائے قادر مطلق رحم کرے۔ آمین۔

اب ہرطرف سے اسلام کے نام پر کی گئی اس غلیظ حرکت کی مذمت کی جا رہی ہے۔ اس طرح کی مذمت تو ہر دفعہ ایسے مواقع پر کی جاتی ہے۔ مگر کسی مجرم کو نشان عبرت نہیں بنایا جاتا۔ شرپسندوں کے چہرے ویڈیو کلپس میں نظر آ رہے ہیں، جس طرح کور کمانڈر ہائوس کو جلانے والے مجرموں کو گرفتار کیاگیا اور ان کے خلاف آرمی ایکٹ یا عدالتوں میں کیس چلانے کیلئے ہوم ورک کیا جارہا ہے، اس جرم کے منصوبہ سازوں، مسجدوں سے اعلانات کرنے والوں، چرچز اور گھروں کو آگ لگانے، لوٹ مار کرنے والوں کو بھی ایسا سبق سکھانا چاہیے کہ مستقبل میں کسی اندرونی یا بیرونی پاکستان دشمن کو ایسا کرنے کی جرأت نہ ہو ۔ پولیس کے ایک اعلامیہ کے مطابق ایک سو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، یہ لوگ موقعہ واردات پر بھی گرفتار کئے جا سکتے تھے مگر پولیس ہجوم سے خوفزدہ تھی۔ اب یہی ہجوم کسی بھی وقت تھانوں پر حملہ آور ہو کر گرفتار ہونے والوں کو چھڑا کر لے جاسکتا ہےیا ’’مذاکرات‘‘ کے ذریعے ان کی رہائی ہو سکتی ہے اور یوں مجھے اس امر کے کوئی آثار نظر نہیں آتے کہ پاکستانی قوم اپنے مسیحی بھائیوں پر دھاوا بولنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچتا دیکھ سکے گی۔ ہمارے یہ مسیحی بھائی سچے پاکستانی ہیں اور پاکستان کی ہر خوشی اور ہر غمی میں شریک ہوتے ہیں کہ وہ اس ملک کو اپنا وطن سمجھتے ہیں اور اس کیلئے جیتے مرتے ہیں۔حضور نبی اکرمؐ نے 628 عیسوی میں، سینٹ کیتھرین کی خانقاہ کا ایک وفد جو حضورؐ کے پاس آیا اور ان سے پناہ دینے کی درخواست کی، جس پر ہمارے نبی رحمتؐ نے انہیں حقوق کا پورا ضابطہ عطا کیا، جو ذیل میں من و عن درج ہے۔

’’یہ پیغام محمد ابن عبداللہ کی طرف سے عیسائیت قبول کرنے والوں کے ساتھ، چاہے وہ دور ہوں یا نزدیک ایک عہد ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں بے شک میں، میرے خدمت گار، مدد گار اور پیروکار ان کا تحفظ کریں گے کیونکہ عیسائی بھی میرے شہری ہیں اور خدا کی قسم میں ہر اس بات سے اجتناب کروں گا جو انہیں ناخوش کرے۔ ان پر کوئی جبر نہیں ہوگا نہ ان کے منصفوں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے گا اور نہ ہی ان کے راہبوں کو ان کی خانقاہوں سے، ان کی عبادت گاہوں کو کوئی بھی تباہ نہیںکرے گا، نقصان نہیں پہنچائے گا اور نہ وہاں سے کوئی شے مسلمانوں کی عبادت گاہوں میں لے جائی جائے گی۔ اگر کسی نے وہاں سے کوئی چیز لی تو وہ خدا کے عہد کو توڑنے اور اس کے نبی ﷺکی نافرمانی کرنے کا مرتکب ہو گا۔ بے شک وہ میرے اتحادی ہیں اور انہیں ان تمام کے خلاف میری امان حاصل ہے جن سے وہ نفرت کرتے ہیں، کوئی بھی انہیں سفر کرنے یا جنگ پر مجبور نہیں کرے گا، ان کیلئے جنگ مسلمان کریں گے۔ اگر کوئی عیسائی عورت کسی مسلمان سے شادی کرے گی تو ایسا اس کی مرضی کے بغیر نہیں ہوگا۔ اس عورت کو عبادت کیلئے گرجا گھر جانے سے نہیں روکا جائے گا۔ انکے گرجا گھروں کا احترام کیا جائے گا۔ انہیں گرجا گھروں کی مرمت یا اپنے معاہدوں کا احترام کرنے سے منع نہیں کیا جائیگا (مسلمانوں کی) قوم کا کوئی فردروز قیامت تک اس معاہدے سے روگردانی نہیں کریگا‘‘۔آخر میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سے گزارش ہے کہ یہ سانحہ آپ کے دور حکومت میں ہوا ہے اب آپ کو اس کی بدنامی سے بچنے کیلئے کوئی موثر کارروائی کرنا ہو گی، نری اشک شوئی سے کام نہیں چلے گا۔

تیری امت نے میرے گھر کی اہانت کی ہے

ابن مریمؑ نے محمدؐ سے شکایت کی ہے