سعودی خواتین اب تیز رفتار ’’حرمین ایکسپریس ٹرین‘‘ چلائیں گی

ریاض: سعودی خواتین عنقریب مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مقدس شہروں کے درمیان تیز رفتار حرمین ایکسپریس ٹرین چلانے کی ذمہ داری نبھائیں کی۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ریاض کی حرمین ایکسپریس ٹرین میں 12 ماہ کے دوران تقریباً 6 کروڑ مسافروں سفر کرسکیں گے۔

سعودی ریلوے پولی ٹیکنک نے اعلان کیا کہ اس نے حرمین ایکسپریس ٹرین لیڈرز پروگرام میں تربیت کے لیے سعودی خواتین کی رجسٹریشن کھول دی ہے۔

خواتین گریجویٹس ان مرد ہم منصبوں کے ساتھ مل کر کام کریں گی جنہوں نے گزشتہ پروگراموں سے گریجویشن کیا ہے۔

ایس آر پی کے جنرل منیجرعبدالعزیز السغیر نے کہا کہ تربیتی پروگرام 15 فروری کو جدہ میں شروع ہوگا اور اس میں ریل پروجیکٹ سے منسلک کام کی جگہوں پر عملی تربیت بھی شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی خواتین حرمین سروس کی زیادہ مانگ کے بعد مزید اہل ڈرائیوروں کی ضرورت کو پورا کرنے میں مدد کریں گی۔

تربیت یافتہ افراد کے لیے تربیت کی مدت کے دوران ماہانہ ایک ہزار 65 سعودی ریال بونس ملے گا اور وہ زیر تربیت ملازم کے طور پر سوشل انشورنس اسکیم میں رجسٹرڈ ہوں گے جبکہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد خواتین کو 8 ہزار ریال تک ماہانہ تنخواہ ملے گی۔

ولی عہد محمد بن سلمان نے منصب سنبھالتے ہی کئی تاریخی اور غیر معمولی نوعیت کے اقدامات کیئے ہیں جن میں وژن 2023 کے تحت خواتین کو خود مختار بنانا بھی شامل ہے جس کے بعد سے خواتین کو گاڑی چلانے، ملازمت کرنے، کھیل میں حصہ لینا اور بیرون ملک کے اکیلے سفر کی اجازت ملی ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں خاتون کو اپنے کسی مرد رشتہ دار کے ساتھ رہنا لازمی تھا۔ اسی طرح باپ یا شوہر، چچا، بھائی یہاں تک کہ بیٹا کی اجازت کے بغیر شادی، پاسپورٹ کے حصول یا بیرون ملک سفر کرنا ناممکن تھا۔