دنیا کا پہلا ’آکٹوپس فارم‘ اگلے سال قائم کردیا جائے گا

میڈرڈ: اسپین کی ایکواکلچر کمپنی ’نوئیوا پیشانووا‘ نے 2023 میں دنیا کا پہلا آکٹوپس فارم شروع کی تیاریاں تیز کردی ہیں لیکن سائنسدانوں کو اس پر شدید اعتراضات ہیں۔

واضح رہے کہ آکٹوپس یعنی ’ہشت پا‘ کو ایشیا، امریکا اور کئی یورپی ملکوں میں مرغوب سمندری غذا (سی فوڈ) کا مقام حاصل ہے۔

نوئیوا پیشانووا کا کہنا ہے کہ غذائیت سے بھرپور آکٹوپس کی فارمنگ سے لوگوں کی بڑی تعداد کو روزگار ملے گا جبکہ کاروبار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

آکٹوپس صرف ایک سے دو سال میں مکمل بالغ ہوجاتی ہے اور اس کی جسامت بھی خاصی زیادہ ہوتی ہے۔ لہذا، یہ ایک منافع بخش کاروبار کو جنم دے سکتی ہے۔

اس کے برعکس، ماحولیاتی ماہرین کو اعتراض ہے کہ آکٹوپس فارمنگ سے خطرناک جرثوموں سمیت کئی طرح کی آلودگی بھی پیدا ہوگی جو مزید ماحولیاتی مسائل کی وجہ بنے گی۔

ان کے علاوہ، اخلاقیات اور حیاتیات کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آکٹوپس فارمنگ ایک مہنگا سودا ہونے کے ساتھ ساتھ قدرتی سمندری ماحول میں آزاد تیرتے پھرنے والے ان جانوروں کی آزادی چھیننے کے مترادف بھی ہوگی۔

آکٹوپس اپنی فطرت میں آزادی پسند کرنے والا سمندری جانور ہے جسے ایکویریم میں قید رکھنے پر یہ شدید غصے میں آجاتی ہے اور اسے قابو میں رکھنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ آکٹوپس بہت ذہین بھی ہوتی ہے اور قید سے فرار کا موقع ملتے ہی بھاگنے کی کوشش کرتی ہے۔

تمام اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے نوئیوا پیشانووا کا کہنا ہے کہ آکٹوپس فارمنگ سے متعلق تمام مسائل پر ان کی گہری نظر ہے اور اگلے سال (2023 میں) پہلے آکٹوپس فارم کا آغاز ہونے تک یہ سارے مسائل بھی حل کرلیے جائیں گے۔