بے جان چیزوں میں ’مردانہ انسانی چہرے‘ ہی کیوں دکھائی دیتے ہیں؟

میری لینڈ: اکثر لوگوں کو روزمرہ استعمال کی بے جان چیزوں میں انسانی چہرے دکھائی دیتے ہیں لیکن اب ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ انہیں یہ ’مردانہ انسانی چہرے‘ محسوس ہوتے ہیں۔

بے جان چیزوں میں انسانی چہرے دیکھنے کی عادت کو نفسیات میں ’پیریڈولیا‘ (pareidolia) کہا جاتا ہے۔

اب اس عادت میں بھی ’صنفی تعصب‘ کا انکشاف ہوا ہے، یعنی زیادہ تر لوگ انہیں ’نوجوان مردانہ چہرے‘ قرار دیتے ہیں۔

یہ دریافت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ، امریکا کے ماہرینِ نفسیات نے 3,800 سے زیادہ رضاکاروں پر تحقیق کے بعد کی ہے جس کی تفصیلات ’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

اس تحقیق میں رضاکاروں کو مختلف بے جان چیزوں کی تصویریں دکھائی گئیں اور پوچھا گیا کہ انہیں ان تصویروں میں انسانی چہرے دکھائی دیتے ہیں یا نہیں؟

ایسی کچھ تصویروں میں کسی قسم کے انسانی خدوخال نہیں تھے جبکہ کچھ تصاویر (مثلاً ڈبل روٹی کے توس، پیاز کے چھلوں، پنیر، باتھ روم فٹنگز وغیرہ) میں مبہم سا انسانی چہرہ دیکھا جاسکتا تھا۔

بے جان چیزوں کی تصویروں میں انسانی چہرے دیکھنے والے تقریباً تمام لوگوں نے کہا کہ انہیں ’کسی نوجوان مرد جیسی شکل‘ نظر آئی۔ بہت کم افراد ایسے تھے جنہوں نے ان چیزوں میں کسی عورت یا لڑکی جیسی شکل دیکھنے کے بارے میں بتایا۔

ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ماہرین نے اس تحقیق سے دریافت کیا ہے کہ انسانی دماغ میں فطری طور پر یہ رجحان ہے کہ اگر اسے کوئی مبہم تصویر نظر آئے گی، کہ جس میں بہت زیادہ جزئیات نہ ہوں، تو وہ فوراً اسے ’مردانہ چہرہ‘ قرار دے گا۔

یہی بات اس طرح بھی کہی جاسکتی ہے کہ دماغ کےلیے ’مردانہ چہرہ‘ پہچاننا زیادہ آسان اور سادہ عمل ہوتا ہے جو زیادہ تیزی سے اور کم وقت میں مکمل ہوجاتا ہے۔

اس کے برعکس، کسی بے جان چیز میں ’زنانہ انسانی چہرہ‘ تلاش کرنے کےلیے انسانی دماغ کو زیادہ تفصیلات اور جزئیات کی ضرورت پڑتی ہے۔

یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ خواتین کا چہرہ بھی ان کے مزاج کی طرح پیچیدہ ہوتا ہے جسے سمجھنے کےلیے بہت زیادہ ذہنی مشقت اور توجہ درکار ہوتی ہے۔

لہذا اگر ’انسان جیسی‘ کسی تصویر میں کم جزئیات ہوں اور وہ مناسب حد تک واضح بھی نہ ہو تو ہمارا دماغ فوری طور پر اسے مردانہ قرار دیدے گا۔

بے جان چیزوں کو اکثر ان کے مبہم خدوخال اور ناکافی جزئیات کی بناء پر انسانی چہرے سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

’’یہی نہیں بلکہ ہماری تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بے جان چیزوں میں کسی نوجوان مرد کا چہرہ زیادہ دکھائی دیتا ہے،‘‘ ڈاکٹر جیسیکا ٹابرٹ نے کہا جو اس مقالے کی مرکزی مصنفہ بھی ہیں۔