بڑی بڑی آنکھوں والا ننھا منا کیکڑا

کولمبیا: ایک قدیم و معدوم کیکڑے کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کی آنکھیں غیرمعمولی طور پر بڑی تھیں جن کی وجہ سے شاید یہ بہت دور تک دیکھ سکتا تھا اور آسانی سے شکار کرسکتا تھا۔

اس کیکڑے کے رکازات (فوسلز) 2019 میں امریکی ریاست کولمبیا اور وایومنگ میں الگ الگ مقامات سے دریافت ہوئے تھے جن کے تجزیئے سے معلوم ہوا کہ وہ تقریباً ساڑھے نو کروڑ (95 ملین) سال قدیم ہیں۔

ان رکازات کی جسامت صرف ایک انچ (2.4 سینٹی میٹر) کے لگ بھگ تھی لیکن واضح طور پر وہ ننھے منے کیکڑوں کے تھے جنہیں Callichimaera perplexa (کالیچیمائرا پرپلیکسا) کا سائنسی نام دیا گیا۔

ماہرین پہلے ہی دن سے ان فوسلز کے سروں پر موجود آنکھوں جیسے ابھاروں کی باقیات سے حیران تھے۔

مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ ابھار واقعی میں ان کیکڑوں کی ’مرکب آنکھیں‘ تھیں۔ مطلب یہ کہ مکھیوں کی طرح ان کیکڑوں کی ہر آنکھ درجنوں اور سیکڑوں چھوٹی چھوٹی آنکھوں سے مل کر بنی تھی۔

اس کے علاوہ، یہ آنکھیں کسی حفاظتی سانچے میں بند نہیں تھیں بلکہ کیکڑے کے جسم سے گویا باہر کو لٹکی ہوئی تھیں۔

جب ان کا موازنہ قدیم اور جدید کیکڑوں کی آنکھوں سے کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ جسامت کے لحاظ سے ان معدوم کیکڑوں کی آنکھیں 16 فیصد تھیں۔

اس کے برعکس، دوسری اقسام کے کیکڑوں میں پوری جسامت کا صرف 1 سے 3 فیصد حصہ ان کی آنکھوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ کالچیمائرا پرپلیکسا کی آنکھیں دوسرے تمام کیکڑوں کے مقابلے میں 5 سے 16 گنا زیادہ بڑی رہی ہوں گی۔

اس کیکڑے کے دوسرے جسمانی خدوخال میں مڑے ہوئے پنجے، منہ کے حصے جو ٹانگوں سے مشابہ ہیں، کھلی ہوئی دُم اور لمبوترا جسم شامل ہیں۔

غیر معمولی طور پر بڑی آنکھوں کی بناء پر سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ معدوم کیکڑا غالباً ایک ماہر شکاری تھا جو اپنے شکار کو دور سے دیکھ سکتا تھا اور شاید اپنے سے بڑی جسامت والے آبی جانوروں کا شکار کرنے کے قابل بھی تھا۔

نوٹ: یہ تحقیق ’آئی سائنس‘ ریسرچ جرنل کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔