افغانستان، خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کیخلاف احتجاج، لیکچرار گرفتار

افغان طالبان کی جانب سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کیخلاف ٹیلی ویژن پر احتجاج کرنیوالے یونیورسٹی کے لیکچرار کو گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، افغان وزیر اطلاعات کے مطابق اسمعیل مشغل کافی عرصے سے نظام کیخلاف اشتعال پھیلانے میں مصروف تھا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق شعبہ صحافت کے معروف لیکچرار اسمٰعیل مشعل نے طالبان حکام کی طرف سے خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے گزشتہ سال دسمبر میں ٹی وی پر اپنی ڈگری اور سرٹیفکیٹس پھاڑ کر پھینک دیئے تھے۔ حالیہ دنوں اسمٰعیل مشعل کو کابل میں راستے میں ملنے والے شہریوں کو کتابیں پیش کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ لیکچرار اسمٰعیل مشعل کے ساتھی فرید احمد فضلی نے کہا کہ افغان طالبان نے اسمٰعیل مشعل پر بے رحمانہ تشدد کرتے ہوئے انہیں انتہائی تضحیک آمیز انداز میں لے گئے۔ افغانستان کی وزارت اطلاعات و ثقافت کے وزیر عبدالحق حماد نے ٹوئٹرپر اپنےبیان میں لیکچرار کو گرفتار کرنےکی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’استاد کافی عرصے سے نظام کے خلاف اشتعال پھیلانے میں مصروف تھا اس لیے سکیورٹی اداروں نے ان سے تفتیش کیلئےانہیں اٹھایا ہے۔