خواتین کی تعلیم کی حمایت میں مرد بھی پیش پیش

افغانستان میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کے خلاف احتجاج اور مظاہروں میں مردوں نے بھی شرکت کی ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق ننگرہار یونی ورسٹی کے میڈیکل فیکلٹی کے طلبہ نے احتجاجاً امتحانات میں بیٹھنے سے انکار کردیا ہے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے جامعات دوبارہ کھولے جانے تک کوئی امتحان نہیں دیں گے۔

صوبہ غزنی میں بھی یونی ورسٹی کے باہر طالبات نے مظاہرہ کیا۔

افغان طالبات کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے لیے یونیورسٹیاں بند کرنے کا فیصلہ اسلام کے خلاف ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی لوگوں کی بڑی تعداد افغان طالبات سے اظہارِ یکجہتی کر رہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ ’let her learn‘ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر مقامی لوگ افغان طالبات کی حمایت میں پوسٹس لگا کر مطالبہ کر رہے ہیں کہ خواتین پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند نہیں کرنے چاہییں۔

افغان کرکٹر کا مؤقف

اس کے علاوہ افغان کرکٹر راشد خان نے بھی خواتین کے تعلیم حاصل کرنے کی حمایت کی ہے۔

راشد خان کی جانب سے سوشل میڈیا پر نبی کریم ﷺ کی حدیث شیئر کی گئی ہے جس کا ترجمہ ہے ’علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان وزارت اعلیٰ تعلیم سے جاری لیٹر میں تمام نجی اور سرکاری جامعات کو تاحکم ثانی خواتین کی تعلیم معطل کرنےکا حکم دیا گیا تھا۔

اس سے قبل جامعات میں علیحدہ کلاسز ہونے کی شرط پر خواتین کو اعلیٰ تعلیم جاری رکھنےکی اجازت دی گئی تھی۔