کیمبرج کی کتابوں میں شائع قابل اعتراض مضامین سکولوں میں پڑھانے پر پابندی عائد

محکمہ تعلیم سندھ نے کیمبرج کی کتابوں میں شائع قابل اعتراض مضامین اسکولوں میں پڑھانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز رفیعہ ملاح کا کہنا ہے کہ اولیول کی عمرانیات کی کتاب میں ہم جنس سے متعلق مضمون موجود ہے جبکہ مطالعہ پاکستان کی کتاب میں ہسٹری اینڈ کلچر آف پاکستان کا مضمون تاریخ کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرز کے مضامین کا پاکستان کی ثقافت سے تعلق نہیں اس لیے اس مواد ہر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ور تربیت نے صوبوں کے محکمہ تعلیم کو ایک مراسلہ بھیجا تھا جس میں او لیول کے نصاب میں نامناسب مواد کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی تھی۔

مذکورہ مراسلے میں نشاندہی کروائی گئی تھی کہ او لیول کے نصاب میں شامل عمرانیات کی کتاب کے باب ‘دی فیملی’ کے تحت ذیلی عنوان ‘سیم سیکس فیملی’ کا جائزہ لینے پر انتہائی متنازع مواد کا انکشاف ہوا ہے۔

اس کے علاوہ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پیپر-2، یونٹ-4 میں خاندان کی مختلف اقسام کے عنوان کے تحت، 2023-24 کے امتحان کے لیے ہم جنس پرست خاندان کی اصطلاح شامل کی گئی ہے اور اسے موضوع کے اندر مزید بڑھا دیا گیا ہے جہاں ہم جنس شادیاں ہوتی ہیں۔

یہ مواد بھی انتہائی متنازعہ پایا جاتا ہے کیونکہ یہ اسلام کی تعلیمات کے ساتھ ساتھ معاشرتی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

مراسلے میں ایک اور مسئلہ جس کی جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ مطالعہ پاکستان کی نصابی کتاب میں شامل عنوان ’پاکستان کی تاریخ اور ثقافت‘ نائجل کیلی کی تصنیف ہے، جسے پیک پبلشنگ نے شائع کیا ہے اور ڈینش پبلی کیشنز نے پاکستان میں تقسیم کیا ہے، یہ نصابی کتاب کا باب 15 ہے۔

مزید یہ کہ مبینہ بدعنوانی سے متعلق متن جس کا تذکرہ کیے بغیر کہ اسے عدالت میں ثابت کیا جا سکتا ہے، بے فکری بے ایمانی ہے اور ان مسائل کو کسی مخصوص سیاسی رہنما کا ہائی لائٹ ہونے کا دعویٰ کرنا قومی مفاد کے خلاف ہے، ہم آہنگی اور ایک دوسرے کو سمجھنے کا جذبہ۔

مذکورہ بالا کے علاوہ وفاقی وزارت کو 1976 کے ایکٹ میں عطا کردہ اختیارات کے تحت سیکشن-2 (2-c) نے CAIE، کیمبرج یونیورسٹی پریس پاکستان اور ڈینش پبلشرز پاکستان کو خطوط جاری کیے ہیں، جن میں وفاقی دارالحکومت کے تحت آنے والے اسکولوں میں نصابی کتب پر فوری پابندی عائد کی گئی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ تفصیلی معلومات کی روشنی میں تمام متعلقہ حکام اور اداروں کے سربراہوں کو اس بات کو یقینی بنانے، نگرانی کرنے اور مطلع کرنے کی درخواست کی جاتی ہے کہ سندھ کے سرکاری اور نجی اداروں میں متنازعہ/ ممنوعہ نصاب اور نصابی کُتب کا استعمال نہ ہو۔