انسان نما اڑنے والے روبوٹ کی پہلی آزمائش جلد متوقع

روم، اٹلی: فرش پر چلنے والے انسان نما (ہیومینوئڈ) روبوٹ تو آپ نے دیکھے ہوں گے اب سائنسدانوں نے ایسے انسان نما روبوٹ پر کام شروع کردیا ہے جو سپرمین کی طرح ہوا میں پرواز کرسکے گا۔

اٹالین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) کے مطابق انسانی جسامت کے روبوٹ کو اڑان کے دوران کنٹرول کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے لیے پنکھڑیوں یا تھرسٹر کے پورے نظام کو سمجھنا ضروری ہوگا تاہم اس کے لیے جدید ترین سینسر بنائے گئے ہیں جن کی بدولت اس روبوٹ کی اڑان کے دوران مختلف کیفیات اور ضروریات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

آئی آئی ٹی میں مصنوعی ذہانت اور مکینکل انٹیلی جنس لیبارٹری کے سربراہ نے اس پر 2016ء سے کام کیا ہے۔ آتشزدگی اور زلزلوں جیسی آفات میں وہ انسان نما مددگار روبوٹ بنانا چاہتے ہیں کہ وہ کسی طرح پرواز کرکے وہاں تک پہنچ جائیں اور امداد اور تلاش میں مدد دیں۔

اب ان کا نیا انسان نما روبوٹ زمین پر چلتا ہے اور مستقبل میں ایک عمارت سے دوسری تک پرواز بھی کرسکے گا۔ اس کے علاوہ حادثات کے مقامات پر دروازہ کھولنے، بجلی اور گیس کے سوئچ بند کرنے اور بچ جانے والے افراد کو تلاش کرنے کا ذمہ بھی اسی کے سر ہوگا۔

ایک انسان نما روبوٹ آئی کب بنایا گیا تھا اس بات سے قطع نظر روبوٹ کو اب پرواز کے قابل کیا جارہا ہے اور اس کا نام بدل کر آئرن کیوب کردیا جائے گا۔ انجینیئروں کا اصرار ہے کہ پرواز کا جو بھی نظام ہو وہ ’سینٹروئڈل موومنٹ‘ پر مبنی ہو تاکہ مشینی انسان کو ہر ماحول میں اڑایا جاسکے۔

پہلے مرحلے میں آئرن کیوب روبوٹ میں جیٹ انجن لگا کر اس کی آزمائش کی گئی ہے لیکن ابھی چند فیچر ہی آزمائے گئے ہیں لیکن جیٹ تھرسٹر سے 700 درجے سینٹی گریڈ تک گرمی پیدا ہوتی ہے جو روبوٹ کو تیز تو اڑاسکتی ہے لیکن اسے کنٹرول کرنا قدرے مشکل ہوجائے گا۔