ریگستان کے پراسرار جراثیم خود کو بدل کر دھوپ سے غذا بنانے کے قابل ہوگئے

جمہوریہ چیک: ضیائی تالیف کے عمل میں پودے، درخت اور کائی وغیرہ سورج کی روشنی سے اپنی غذا بناتے ہیں اور اس کے بدلے آکسیجن خارج کرتے ہیں۔ اب صحرائے گوبی میں ایک بیکٹیریئم نے خود کو بدل کر فوٹو سنتھے سز (ضیائی تالیف) کے قابل بنایا ہے۔

چیک ریپبلک اکادمی برائے سائنس کے میکال کوبلیزک اور ان کے ساتھیوں نے اس بیکٹیریا کو قدرت کا ایک شاہکار قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ ساختی طور پر بہت مضبوط ہے اور باکفایت انداز میں روشنی استعمال کرتا ہے۔

اس کا نام گیماٹی موناس فوٹوٹرفیکا ہے جو دنیا کے بڑے ریگستان گوبی سے ملا ہے۔ اگرچہ ہم پہلے بھی اس طرح کے ضیائی تالیف کرنے والے بیکٹیریا سے واقف ہیں لیکن اس بیکٹیریا کے خواص باقیوں سے مختلف ہیں۔

سائنس اب تک اس سے واقف نہ تھی اور سورج کی روشنی جذب کرنا کے پورا اسٹرکچر بہت ہی عجیب وغریب ہے اس میں سورج سے توانائی اور خوراک بنانے والے بیرونی رِنگ بالکل نیا ہے اور اس سے پہلے ریکارڈ نہیں ہوا۔

اس کے بیرونی رنگ 800 اور 816 نینومیٹر کی اشعاع یا روشنی جذب کرتے ہیں، جبکہ اندرونی دائرہ 868 نینومیٹر شعاع جذب کرتا ہے۔ اگلے مرحلے میں وہ روشنی کے فوٹون گہرائی تک بھیجتے ہیں جہاں کلوروفل پایا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس بیکٹیریئم نے پراسرار طور پر خود کو تبدیل کیا ہے اور اس کی برادری کے دیگر جرثوموں میں یہ خواص نہیں پائے جاتے تھے۔ اگرچہ یہ پروٹوبیکٹیریا کی طرح ہی کام کرتے ہیں لیکن اس میں مستحکم سالمات کی ترتیب بقیہ بیکٹیریا سے قدرے مختلف ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ ایک انوکھا خردنامیہ ہے اور اس کا مطالعہ بہت سے نئے راز افشا کرے گا۔