طالبان لڑکیوں کی تعلیم میں ایک بار پھر رکاوٹ ڈالنے لگے

طالبان نے لڑکیوں کے ایک گروپ کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات جانے سے روک دیا۔ ان کے اس اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ طالبان لڑکیوں کی تعلیم میں ایک بار پھر سے رکاوٹ ڈالنے لگے ہیں۔ یو اے ای کے الحبطور گروپ کے رہنما نے کہا کہ میں اب جو مایوسی محسوس کر رہا ہوں اسے بیان نہیں کر سکتا کیونکہ وہ افغان طالبات جن کو میں نے سکالرشپ فراہم کیے تھے بدقسمتی سے طالبان کی مداخلت کا شکار ہو گئی ہیں۔ الحبطور گروپ متحدہ عرب امارات کی سب سے قابل اعتماد کمپنیوں میں سے ایک ہے اور اس نے تقریباً 100 افغان طالبات کو وظائف فراہم کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حکام نے بغیر کسی جواز کے ان افغان طالبات کی روانگی کو روکا ہے اور ان کی آزادی کو ناجائز طور پر محدود کر دیا ہے جبکہ اس حوالے سے طالبان حکام نے ابھی تک کچھ نہیں بتایا ہے۔ تاہم ان کے اس اقدام سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب بھی طالبان لڑکیوں کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ الحبطور گروپ کے رہنما نے طالبان کی اس کارروائی کو “گہرا سانحہ” قرار دیا اور اسے انسانیت، تعلیم، مساوات اور انصاف کے اصولوں پر کاری ضرب بھی قرار دیا۔ احمد الحبطور نے مزید کہا کہ میں ملوث تمام فریقوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر کارروائی کریں اور ان جدوجہد کرنے والی طالبات کو بچانے میں مدد کریں۔