چوہدری پرویز الٰہی؟

ممکن ہے میرا آج کا کالم میرے بہت سے دوستوں کو اچھا نہ لگے، مگر دل کی بات دل میں نہیں رکھنا چاہئے۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور سینئر سیاست دان چوہدری پرویز الٰہی کی ایک مختصر سی ویڈیو ٹاک سننے کا موقع ملا جو غالباً عدالت میں حاضری کے موقع کی ہے، انہوں نے بتایا کہ انہیں 6+6کے سیل میں رکھا گیا ہے، انہیں گھر سے کپڑے بھی نہیں منگوانے دیئے جا رہے، وہ یہی شلوار کرتا ہر بار دھوتے ہیں اور پہنتے ہیں، اتنی شدید گرمی میں جیل کے 6+6کے سیل میں پیرانہ سالی کے عالم میں وہ جس اذیت سے گزر رہے ہیںوہ اذیت ان کے چہرے سے بھی عیاں تھی، مجھے یہ دیکھ کر دکھ ہوا۔

آگے چلنے سے پہلے میں یہ وضاحت کردوں کہ چوہدری صاحب ان دنوں پی ٹی آئی کے صدر ہیں اور یہ وہ پارٹی ہے جس نے باقاعدہ منصوبہ بندی سے ہمارے عسکری اداروں پر حملہ کیا، جی ایچ کیو میں گھسنے کی کوشش کی، کور کمانڈر ہائوس جلا کر راکھ کر دیا، ہمارے جنگی جہاز جلانے کے در پے بھی رہے، ہمارے شہدا کی یادگاروں کی توہین کی ، پشاور کا تاریخی ریڈیو اسٹیشن مع قیمتی نوادرات جلا کر راکھ کردیا۔ یہ وہ سنگین جرائم ہیں جو شاید ہمارا بدترین دشمن بھی نہ کرتا، میں نہیں سمجھتا چوہدری صاحب اس ناپاک منصوبے کا حصہ تھے کہ وہ اور ان کا خاندان ہمیشہ سے خود کو پاک فوج کے لوگ ہونے کا تاثر دیتے رہے ہیں۔ بہت بہتر ہوتا ان ملک دشمن حرکات پر چوہدری صاحب پی ٹی آئی کی صدارت سے مستعفی ہو جاتے مگر انہوں نے صرف مذمتی بیان دیا تاہم پارٹی صدارت سے مستعفی نہ ہو کر بلاواسطہ ہی سہی مگر خواہ مخواہ خود کو اس حوالے سے پارٹی بنا لیا، مجھے اچھی طرح علم نہیں کہ ان پر الزام دہشت گردی کاہے یا یہ مرحلۂ جاں کنی منی لانڈرنگ والے کیس کے حوالے سے ہے۔ مقدمہ عدالت میں ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ عدالت انصاف کے تمام تقاضے پورے کرے گی۔

دراصل چوہدری صاحب ماضی بعید میں بہت وضعدار سیاست دان رہے ہیں وہ اپنے مخالفوں سے بھی بڑی شائستگی سے ملتے تھے، ان کی خوشی اور غم میں بھی شریک ہوتے تھے، ماضی بعید میں نے اس لئے کہا کہ اب وہ کافی عرصے سے بدلے بدلے سے نظر آتے تھے، میاں نواز شریف اور ان کی جماعت کے حوالے سے ان کا رویہ بہت جارحانہ تھا اور وہ اپنا شائستہ اور مہذب لہجہ بھی بھول گئے تھے۔ اللہ جانے انہیں کیا ہوا کہ اپنی جند جان چوہدری شجاعت حسین سے بھی پوری طرح بگاڑ بیٹھے، اب شاید کچھ چیزیں ان کی ذہنی پرابلم بن گئی ہیں، ورنہ یہ وہی چوہدری پرویز الٰہی تھے جنہوں نے میاں نواز شریف اور شہباز شریف کی فیملی کی جدہ جلاوطنی کے دوران پاکستان میں ان کے کاروباری معاملات کے حوالے سے پاکستان میں موجود حمزہ شہباز کو کسی شکایت کا موقع نہ دیا، اور تو اور مشرف کے دور میں جو میرے لئے دور ابتلا تھا ، آٹھ مہینے مجھے بہت اذیت میں رکھا گیا، مگر چوہدری صاحب بطور وزیر اعلیٰ میرے گھر تشریف لائے اور میرے ساتھ طعام میں شریک ہوئے، میرے والد ماجدؒ کی وفات پر چوہدری شجاعت حسین اور شاید چوہدری پرویز الٰہی بھی میرے غریب خانہ پر تعزیت کیلئے آئے تھے، ان سے پہلے میاں شریف مرحوم و مغفور، میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے بھی اپنی اپنی یہ اعلیٰ خاندانی روایت نبھائی تھی، اس خاندان سے تو میری محبت دائمی ہے، مگرچوہدری صاحب کیلئے دل میں احترام کے باعث دعا گو ہوں کہ اللّٰہ تعالیٰ ان کی مشکلات میں کمی کرے اور اگر ان پر الزامات صحیح نہیں ہیں تو وہ خیر و عافیت سے اپنے گھر کو لوٹیں۔

ایک بات ڈاکٹر یاسمین راشد کے حوالے سے، میں اس خاتون سے زندگی میں کبھی نہیں ملا مگر جب اس بزرگ عورت کو عدالتوں میں لڑکھڑاتے آتے جاتے دیکھتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے کہ انہیں جتھے کو کورکمانڈر ہائوس میں حملہ کرنے کیلئے اکسانے کی کیا ضرورت تھی، اس طرح پی ٹی آئی کے ’’ٹائیگروں‘‘ نے جس طرح ہماری فوجی تنصیبات پر حملہ کیا وہ کسی سہولت یا رعایت کے مستحق نہیں ہیں مگر ان کے ساتھ کچھ بے سمجھ لوگ جنہیں اس منصوبہ بندی کا علم نہیں تھا وہ بھی ہائو، ہُو کرتے ہوئے ساتھ ہولئے، کوئی کور کمانڈر کے گھر سے مور اٹھا لایا، کسی نے فریج میں سے قورمے کی پلیٹ اٹھا لی، ان ’’ تلنگوں‘‘کو دو چار ’’چپیڑیں‘‘ مار کر چھوڑ دینا چاہئے لیکن جو آئے ہی تباہی و برباد ی کیلئے تھے ان سے قانون کی پوری قوت کے ساتھ نمٹا جانا چاہئے۔ 9مئی واقعی ہمارا 9/11 ہے، اس کا حساب چکانا ضروری ہے۔

آخر میں قمر رضا شہزاد کی ایک خوبصورت غزل:

کہیں یہ مت سمجھنا صرف دھمکی ہے ہماری

خدا کی طرح بے آواز لاٹھی ہے ہماری

ہماری سمت آنے کا کوئی رستہ نہیں ہے

ہمارے چار جانب آگ پھیلی ہے ہماری

محبت ہے جسے دل کھول کر ہم بانٹتے ہیں

ہمارے پاس تو یہ ایک نیکی ہے ہماری

زمانوں سے ہم اپنی قید میں جکڑے ہوئے ہیں

ہمارے گرد جو لپٹی ہے رسی ہے ہماری

گھروں سے لوگ، پیڑوں سے پرندے جا چکے ہیں

جہاں اب خاک اڑتی ہے وہ بستی ہے ہماری

ہمارا کیا کسی بھی وقت لی کر چل پڑیں گے

ہمارا کل اثاثہ تو یہ گُدڑی ہے ہماری