مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر سیف نے کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کا قافلہ اپنی منزل کی طرف دوبارہ روانہ ہو گیا ہے۔ ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ مزید مزید پڑھیں
کیا ہم مسکرانا بھول گئے ہیں؟
میں نے دنیا کے کافی ملکوں کی سیاحت کی ہے، امریکہ میں لگ بھگ دو سال رہائش پذیر بھی رہا ہوں مگر پاکستانیوں ایسی حسِ مزاح بہت کم کم دیکھنے میں آتی ہے۔ خوشحال ملکوں کے باسیوں کا ہنسنا کھیلنا تو سمجھ میں آتا ہے، اس حوالے سے استاد دامن کا ایک شعر بھی ہے۔
رج کھان دیاں ساریاں مستیاں نیں
آٹا لگے تاں طبلے پٹاخہ نیں
یعنی ساری مستیاں پیٹ بھر کر کھانے کی ہیں طبلے بھی تبھی ’’پٹاختے‘‘ ہیں جب انہیں آٹا لگایا جاتا ہے!
مگر ہمارے ہاں زیادہ خوشحال طبقہ تو خوش ہو کر صرف اُس وقت ہنستا ہے جب ہر مہینے اپنے بینک بیلنس کو چھلانگیں لگاتا دیکھتا ہے جبکہ مڈل کلاس اور لوئر کلاس والے ہنسنے کا صرف موقع تلاش کرتے ہیں۔ آپ کے ہاں اگر مزدور کام کر رہے ہوں تو لنچ بریک کے دوران کبھی چھپ کر ان کی باتیں سنیں، آپ حیران رہ جائیں گے اور سوچیں گے کہ ان حالات میں ان کے لبوں پر ہنسنی کیسے آ جاتی ہے۔ ایسا نہیں کہ غربت کی دلدل میں دھنسا ہوا یہ طبقہ خوش ہے مگر یہ لوگ اپنے غموں کی پاتال میں سے قہقہے تلاش کر لیتے ہیں جبکہ مڈل کلاس اپنی ’’ادھی پچدھی‘‘ خوشیوں میں ہنسنے کے مواقع تلاش کرکے خوش رہنے کا ’’کوٹا‘‘ پورا کر لیتی ہے!
اگر ہم اپنی قوم کی پہلو در پہلو خوش مزاجی کے نمونے دیکھنا چاہتے ہیں تو ذرا فیس بک پر جائیں، اِدھر ایک واقعہ ہوتا ہے اور اُسی لمحے کوئی بذلہ سنج قہقوں اور بعض اوقات طنز سے بھرا کوئی جملہ اپنی وال پر اُنڈیل دیتا ہے۔ میں اِس وقت ایسی ایک دو ہنس مکھ پوسٹیں پیش کرنے کی پوزیشن میں ہوں کہ مجھے اُس کے لیے ’’کھوجی‘‘ بننا پڑا اور ’’کھرا‘‘ مانپ کر ان مقامات تک پہنچنا پڑا جہاں قہقہے فواروں کی صورت میں موجود ہوتے ہیں اور فوراً آپ کے چہرے پر مسکراہٹ لا سکتے ہیں، جس سے کچھ لوگوں کا یہ کہنا غلط ثابت ہوگا کہ ہم لوگ بدترین ملکی حالات کی وجہ سے مسکرانا بھول گئے ہیں! ملاحظہ فرمائیں:
ٹیکنالوجی میں ترقی کی بدولت 2032 میں پیزا آرڈر کرنا کچھ ایسا ہوگا۔
کالر: کیا یہ پیزا ھٹ ہے؟ گوگل: نہیں جناب، یہ گوگل پیزا ہے۔ کالر: معذرت، میں نے غلط نمبر ڈائل کیا ہوگا۔ گوگل: نہیں جناب، گوگل نے پیزا ھٹ کو پچھلے مہینے خریدا تھا۔ کالر: ٹھیک ھے۔ میں ایک پیزا آرڈر کرنا چاہتا ہوں۔ گوگل: کیا آپ اپنا وہی پسندیدہ پیزا آرڈر کرنا چاہتے ھیں، جناب؟ کالر: میرا پسندیدہ پیزا تم کیسے جانتے ہو؟ گوگل: ہماری کالر آئی ڈی ڈیٹا شیٹ کے مطابق، آپ نے پچھلی 12مرتبہ ایک موٹی پرت پر تین چیزوں، ساسیج، پیپرونی، مشروم اور میٹ بالز کے ساتھ ایک پیزا منگوایا۔ کالر: بہت خوب! میں یہی آرڈر کرنا چاہتا ہوں۔ گوگل: کیا میں تجویز کر سکتا ہوں کہ اس بار ویجیٹیبل پیزا منگوائیں؟ کالر: کیا؟ میں سبزی والا پیزا نہیں کھانا چاہتا! گوگل: جناب آپ کا کولیسٹرول لیول اچھا نہیں ہے۔ کالر: تم کس طرح جانتے ہو؟ گوگل: آپ کے میڈیکل ریکارڈ سے ہمارے پاس پچھلے 7 سال کا آپ کے خون کے ٹیسٹ کا نتیجہ ہے۔ کالر: ٹھیک ہے، لیکن میں آپ کی بوسیدہ سبزی والا پیزا نہیں چاہتا! میں پہلے ہی اپنی کولیسٹرول کی دوائی لیتا ہوں۔ گوگل: معاف کیجئے جناب، لیکن آپ نے باقاعدگی سے اپنی دوائیں نہیں لیں۔ ہمارے ڈیٹا بیس کے مطابق، آپ نے 4مہینے پہلے ایک فارمیسی سے ایک بار 30کولیسٹرول کی گولیوں کا ایک باکس خریدا تھا۔ کالر: میں نے ایک اور فارمیسی سے مزید خریداری کی۔ گوگل: یہ آپ کے کریڈٹ کارڈ کے ریکارڈ پر ظاہر نہیں ہو رہا- کالر: میں نے نقد رقم ادا کی۔ گوگل: لیکن آپ نے اپنی بینک اسٹیٹمنٹ کے مطابق کوئی رقم نہیں نکلوائی۔ کالر: میرے پاس نقد رقم کے دوسرے ذرائع ہیں۔ گوگل: یہ آپ کے حالیہ ٹیکس گوشواروں پر ظاہر نہیں ہوتا، جب تک کہ آپ نے کسی غیرقانونی طریقے سے پیسہ کمایا ہو۔ کالر: یہ کیا بکواس ہے! گوگل: مجھے افسوس ہے جناب، ہم ایسی معلومات صرف اور صرف آپ کی مدد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ کالر: بس بہت ہو چکا! میں گوگل، فیس بک، ٹویٹر، واٹس ایپ اور دیگر ایپس سے تنگ آ چکا ہوں۔ میں انٹرنیٹ، ٹی وی کے بغیر کسی جزیرے میں جا رہا ہوں۔ جہاں نہ فون کی کوئی سہولت ہے اور نہ مجھ پر جاسوسی کرنے والا کوئی ہے۔ گوگل: لیکن آپ کو پہلے اپنے پاسپورٹ کی تجدید کی ضرورت ہے۔ اس کی میعاد 6ہفتے پہلے ختم ہو چکی ہے۔ کالر: بھاڑ میں جائے (بیچ میں سے کسی اور سے بات کرتے ہوئے) جانو ویٹ کرنا پڑے گا تھوڑا، پیزا لینے خود جانا پڑے گا۔ گوگل: سر، یہ جانو کون سے والی ہے؟ ہمارے ریکارڈ کے مطابق آپ یہ لفظ 15مختلف نمبرز پہ کال اور میسیجز میں استعمال کرتے ہیں، مگر ان میں سے کوئی بھی نمبر آپ کی اپنی لوکیشن سے قریب نہیں ہوتا، خاص کر رات کو کالر: ختم شد۔۔۔۔
مستقبل میں خوش آمدید
۔۔۔۔
ضروری اعلان، اسلام آباد سے کوئی بھی دو لوگ جو ہیلی کاپٹر رائیڈ کے لیے ہمارے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہوں، آج ہی رابطہ کریں۔ ہم چار لوگ ہیں جبکہ ٹوٹل 6لوگ سفر کر سکتے ہیں، لہٰذا باقی دو کی تلاش ہے۔ پروگرام ان شاء اللہ 23جنوری اتوار، صبح سویرے روانگی۔ کالام میں ناشتہ اور قریبی مقامات کا وزٹ، پھر گبین جبہ سے ہو کر اپر دیر پہنچیں گے۔ کمراٹ میں لنچ کیا جائے گا اور واپسی شام کے وقت متوقع ہے۔ نوٹ: جو دو لوگ شامل ہونا چاہتے ہیں، ان میں سے کسی ایک کے پاس ہیلی کاپٹر ہونا لازم ہے۔ بصورتِ دیگر پروگرام کینسل کر دیا جائے گا۔
۔۔۔
اگر آپ کا وزن زمین پر 100کلو ہے تو مریخ سیارے پر 38کلو ہوگا اور چاند پر صرف 6.16ہوگا۔ آپ موٹے بالکل نہیں ہیں بلکہ غلط سیارہ پر ہیں، آپ اپنا کھانا پینا مت بدلیں بلکہ اپنا سیارہ بدلیں۔