مرشَد اور گناہوں پر پردے کا قرآنی حکم!

قابل احترام مرشَد! السلام علیکم ۔ آج کل آپ کی یادداشت شاید کچھ متاثر ہوگئی ہے کیونکہ آپ صبح ایک اور شام کو دوسری بات کرتے ہیں لیکن اگر آپ ذہن پر زور ڈالیں تو یاد آجائے گا کہ آج سے ٹھیک دس برس قبل 2012میں جاوید ہاشمی اورعون چوہدری کی موجودگی میں آپ سے اس موضوع پر میری طویل بحث ہوئی تھی۔قرآنی آیات اور احادیث مبارکہ کےحوالے دے کرمیں نے آپ سے گزارش کی تھی کہ قومی اور اجتماعی ایشوز پرڈٹ کر سیاست کرو لیکن دوسروں کی عزتوں سےنہ کھیلو اور ذاتیات کا سہارا نہ لولیکن آپ مصر رہے کہ میں چور کو چور اور بدکردار کو بدکردار کہوں گا ۔ تب آپ کو ٹیلی فون ٹیپ کرنے والوں اورویڈیوز بنانے والوں کی بھرپورپشت پناہی حاصل تھی ۔ میں نے آپ سے یہ بھی گزارش کی تھی کہ اس ملک کے سوشل بیرئیر کو نہ توڑو لیکن چونکہ آپ شہرت اور طاقت کے نشے میں چُور تھے،اس لئے آپ نے اپنے سیاسی اور صحافتی نقادوں کی کردارکشی کی مہم اور بھی تیز کردی ۔ مجھ سمیت سب کو طرح طرح کے القابات سے نوازتے تھے ۔ ڈیزل،غدار ، چور اور اسی نوع کے القابات دینا آپ کا روز کا معمول بن گیا۔ آپ محمود اچکزئی کی چادر، مولانا فضل الرحمٰن کی پگڑی اور بلاول کی گفتگو کا مذاق اڑاتے رہے حالانکہ قرآن نے واضح الفاظ میں منع فرمایا ہے اور2012 میں آپ کو یہ آیت میں نے بار بار سنائی کہ ولاتنابزوا بالالقاب۔ یہی بات میں نے آپ کے گوش گزار کی تھی کہ اللہ ستارالعیوب ہے اور اس کے پیارے نبی ﷺ نے لوگوں کے ذاتی عیوب اور گناہوں پر پردہ ڈالنے کا حکم دیا ہے لیکن آپ اصلاح تو کیا کرتے الٹا آپ نے سنگاپور سے لے کر امریکہ تک اور لندن سے لے کر یورپ تک گالم گلوچ اور کردارکشی سوشل میڈیا کے گالم گلوچ بریگیڈ بنائے ۔

اس وقت کے آئی ایس پی آر کے حکام کے ساتھ مل کر اور اربوں روپے لگا کر ملک کے اندر بھی ایک وسیع و عریض نیٹ ورک اس غلیظ کام کیلئے قائم کیا۔ مین ا سٹریم میڈیا اور یوٹیوبرز کو بھی استعمال کیا۔ آپ اورآپ کی مرشَد کی ہدایت پرمیری عفت مآب ماں ، بہنوں اور بیوی کو گالیاںدلوائی جاتی رہیں۔آپ اور آپ کی مرشَد کی ہدایت پر خواتین اینکرز کی کردارکشی ہوتی رہی۔ان کے اور ان کے اہل خانہ کی زندگیوں کو اجیرن بنایا گیا۔ بعض کے گھروں میں ان کو ڈرانے دھمکانےکیلئے ایجنسیوں کے اہلکاروں کو بھیجا گیا۔ آپ کی حکومت میں خودمیرے گھر کے اندر لوگوں نے گھسنے کی کوشش کی لیکن اللہ کا شکر ہے کہ میرے گارڈز نے بہادری دکھا کر اپنا خون تو بہادیا لیکن گھر کے تقدس کو پامال نہ ہونے دیا۔ اس کی ایف آئی آر درج ہوئے تین سال ہوگئے لیکن آپ کی پوری حکومت میں اس پر کوئی کارروائی نہ ہوئی۔ اقتدار سنبھالتے ہی آپ نے ایجنسیوں کو ہمارے پیچھے لگایا کہ ان لوگوں کی ذاتیات کی جانکاری لاو۔ آپ نے چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنےکیلئے طیبہ گل نامی خاتون جنہوں نے ایک فریادی کی حیثیت میں آپ سے رجوع کیا تھا، کی ویڈیو ٹی وی چینل پر چلوائی۔آپ نے بشیر میمن پر اپنے مخالفین پر غداری کے مقدمے قائم کرنےکیلئے دبائو ڈالا ۔ میر شکیل الرحمان سے لے کر شاہد خاقان عباسی تک ، بہت سوں کو بے گناہ جیلوں میں ڈالا۔آپ نے احمد فراز جیسے شخص کے بیٹے سے بھی جھوٹے پروپیگنڈے اور لوگوں کی کردارکشی کا کام لیا۔ آپ علی امین گنڈا پور سے مریم نواز اور بلاول بھٹو کی شکل و صورت اور طرزِ گفتگو پر غلیظ تبصرے کرواتے رہے ۔وزیراعظم ہوکر بھی آپ نے کنونشن سنٹر میں طلال چوہدری کی ذاتیات پر بات کی۔جو کچھ آپ کرتے رہے اس کی وجہ سے سوشل میڈیا تو کیا ہم الیکٹرانک میڈیا سے بھی اپنے بچوں کو دور رکھنے کی کوشش کرتے رہے ۔

پیارے مرشَد! کون نہیں جانتا کہ ہر روز بطور وزیراعظم محفل لگا کر آپ اپنے کارندوں کے ساتھ لوگوں کی ذاتی زندگیاں ڈسکس کرتے ، ٹرولنگ اور گالم گلوچ کرنے والوں کو شاباش اور اگلے دن کیلئے ٹاسک دیتے رہے۔ سب سے زیادہ کرب سے ہم تب گزرتے جب یہ سب کچھ کرکے بھی آپ ”ایاک نعبدووایاک نستعین“ سے تقریر شروع کرتے اور ”ریاست مدینہ“ کا مقدس نام سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتے لیکن الحمد للہ اس پوری صحافتی زندگی میں مَیں نے کبھی میڈیا میں آپ کی ذاتیات پر بات نہیں کی حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ جو لوگ سب سے زیادہ واقف ہیں، ان میں یہ گناہگار بھی شامل ہے۔ اب بھی نہ میں نے آپ کی کوئی آڈیو شیئر کی ہے اور نہ میڈیا میں اس پر بات کی ہے کیونکہ ہم بحیثیت مسلمان جانتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ نے ذاتی زندگی (نہ کہ سیاسی اور قومی کردار سے متعلق) پرپردہ ڈالنے کا حکم دیا ہے جبکہ میری تربیت اس عظیم اور نیک مرحوم ماں نے کی ہے جنہیں آپ کے ٹرولز گالیاں دلواتے رہے۔ تاہم مکافات عمل کے آفاقی اور دائمی اصول کے تحت شاید اب آپ کی باری آگئی ہے ۔ اس لئے آپ کو قرآن کا یہ حکم یاد آگیا ہے کہ دوسروں کے گناہوں پر پردہ ڈالو۔ بہر حال دیرآید درست آید ۔

مرشَد! اب بھی آپ سے میری گزارش ہے کہ اس قرآنی حکم کو صرف اپنی جان بچانےکیلئے استعمال نہ کریں۔ دل سے اللہ سے معافی مانگیں ۔ سچی توبہ کی تو اللہ ستارالعیوب بھی ہے اور غفارالذنوب بھی لیکن ہاں یاد رکھئے کہ قرآن نے صرف یہ حکم نہیں دیا ۔ قرآن نے جھوٹ بولنے سے بھی منع فرمایا ہے ۔ قرآن نے وعدہ خلافی سے بھی منع فرمایا ہے ۔مرشَد! اللہ توبہ کا در انسان کی زندگی میں کبھی بند نہیں کرتا لیکن توبہ کی قبولیت کیلئے گناہ کا اقرار اور تلافی شرط ہے۔ آئیے اور قوم کے سامنے اقرار کرلیجئے کہ آپ کی پارٹی میں کس کس کو ایجنسیوں نے شامل کروایا۔ کس کس کیس میں کس طرح اسٹیبلشمنٹ نے عدالتوں پردبائو ڈال کر آپ کو ماضی میں نااہلی اور سزا سے کس طرح بچایا۔ آئیے قوم کو بتائیے کہ امریکی سازش کا بیانیہ گھڑ کر آپ نے کس طرح جھوٹ بولا۔ یہ بھی اقرار کرلیجئے کہ آپ اور جنرل باجوہ کا گزشتہ چھ سال کیا گٹھ جوڑ رہا اور انہوں نے آپ کی حکومت بنوانے اور چلوانےکیلئے کیا کچھ کیا۔مجھے چھوڑ دیجئے ۔ مجھے رہنے دیجئے ۔ مجھ سے کوئی معافی نہ مانگیں لیکن ہمت کرکے ثناء بچہ، عاصمہ شیرازی، غریدہ فاروقی اور نسیم زہرہ وغیرہ جیسی خواتین سے معافی مانگ لیجئے۔ مرشَد! ویسے یہ تو بنیادی طور پر مولانا طارق جمیل، پیرزادہ نورالحق قادری اور آپ کے مداح دیگر علمائے کرام کا بنیادی فرض تھا کہ آپ کو یہ نصیحت کرتے لیکن چونکہ وہ مصلحتاً خاموش ہیں اس لئے مجھ گناہگار کو یہ فریضہ انجام دینا پڑرہا ہے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ آپ پر بہت برا وقت آنے والا ہے۔ وماعلینا الاالبلاغ